لاہور: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں نیب حکام نے اپوزیشن لیڈر اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی مختصر سماعت کے بعد مزید کارروائی 27 اکتوبر تک ملتوی کردی اور شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کو دوبارہ 27 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
بعدازاں عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی درخواست پر سماعت کی، جس میں نیب حکام نے اپوزیشن لیڈر کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر عثمان جی راشد اور عاصم ممتاز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوران تفتیش شہباز شریف نے بیرون ملک پراپرٹی کا ریکارڈ تاحال نہیں دیا، رقم دو ماہ قبل تک اکاؤنٹس سے بیرون ملک جارہی تھی، شہباز شریف گزشتہ 6 ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم کردیں لیکن وہ 6 ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم نہیں کررہے۔
دورانِ سماعت شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر اپنے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2005 میں، میں نے پہلی پراپرٹی باہر خریدی، میں کینسر کا علاج کرانے جاتا ہوں، میرا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے اس لیے 2004 میں پاکستان آیا تھا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا دوبارہ ریمانڈ کس بنیاد پر چاہیے، جب شہباز شریف آپ کے سوالات کا جواب نہیں دیتے تو ملزم اپنا خود نقصان کرے گا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمیں سوال کرنا ہے یہ رقم کن ذرائع سے باہر جاتی رہی، شہباز شریف اس سوال کا جواب نہیں دیتے تو ہم کچھ ریکارڈ سامنے رکھیں گے۔
بعدازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور شہباز شریف کے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کے جسمانی ریمانڈ میں 20 اکتوبر تک 7 روز کی توسیع کردی۔