اسلام آباد: شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے متنازع علاقوں میں جنگ بندی کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی، دو ایٹمی قوتوں کے مابین محاٖذ آرائی عالمی امن کے لیے خطرات کا باعث ہوگی۔
”بین الاقوامی آرڈر بعد از کورونا عالمی وبا” کے زیر عنوان منعقدہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کورونا کے باعث دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد متاثر ہوچکے، پاکستان کو بھی کورونا وبا کے باعث بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، تاہم پاکستان نے حکمت عملی سے کورونا کا پھیلاؤ روکنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھی، عالمی وبائی چیلنج دوسرے دور میں داخل ہوچکا، کورونا عالمی وبا کے معاشی مضمرات بھی انتہائی شدید نوعیت کے ہیں، کورونا کے بعد تنازعات نے دوبارہ سے سر اُٹھانا شروع کیا ہے، عالمی استحکام کو خطرات لاحق ہورہے ہیں، تنازعات کے حل کے لیے بین الریاستی سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو مزید بگڑتے دیکھا، آج 80 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے محصور بنا رکھا ہے، بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے، جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے متنازع علاقوں میں جنگ بندی کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی، پاکستان اور بھارت کے مابین بھی تمام مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، دو ایٹمی قوتوں کے مابین محاٖذ آرائی عالمی امن کے لیے خطرات کا باعث ہوگی، دنیا جنوبی ایشیا کی طرف توجہ نہیں دے گی تو افغانستان میں قیام امن کو خطرات لاحق رہیں گے۔
شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ آج عدم برداشت، اسلاموفوبیا اور زائنو فوبیا کا رجحان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، سیاسی مقاصد کے لیے کسی خاص قوم یا نسل کو کورونا وبا کا ذمے دار قرار دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔