کراچی: سوئنگ کے سلطان گردانے جانے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اپنی سوانح عمری میں سابق ساتھی کھلاڑیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
وسیم اکرم نے اپنی سوانح عمری میں انکشافات کرتے ہوئے لکھا کہ راشد لطیف نے توجہ حاصل کرنے کے لیے فکسنگ الزامات کی پٹاری کھولی، سابق کپتان لابی بنانے میں ماہر تھے، اگر ان کے الزامات میں صداقت ہوتی تو وہ پہلے مرحلے میں ہی متعلقہ آفیشلز کو رپورٹ کرتے۔
انہوں نے جولائی 2000 میں ایک برطانوی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ لارڈز ٹیسٹ1996 میں انہیں پاکستان ٹیم کے 300 سے کم رنز بنانے پر 15ہزار ڈالرز کی پیشکش ہوئی تھی، ہوسکتا ہے کہ ہوئی بھی ہو مگر میں کپتان تھا، راشد لطیف نے مجھے کیوں نہیں بتایا؟ منیجر کو رپورٹ کیوں نہیں کی؟ حیران کن طور پر انہوں نے جسٹس قیوم کو بتایا، جب بھی ان کو توجہ کی ضرورت ہوتی وہ اسی طرح کی کہانیاں سامنے لے آتے تھے۔
1996 اور 1999 کا ورلڈکپ موقع ہونے کے باوجود نہ جیتنے کے الزام پر وسیم اکرم نے لکھا کہ ٹورنٹو میں ڈی ایم سی ٹرافی کے لیے مجھے کپتان بنانے کا اعلان کیا گیا، لابنگ ہونے پر کوچ وسیم راجہ اور نئے سلیکٹرز رمیزراجہ، نوشاد علی اور عبدالرقیب ’’زومبی‘‘ (ڈراؤنی) شخصیت والے عامر سہیل کو لے آئے۔
ورلڈکپ 2003 کے وقت وقار یونس اپنے عروج پر نہیں تھے، ان کی پلیئنگ الیون میں بھی جگہ نہیں بنتی تھی، اس لیے ان کو کپتان برقرار رکھنے کے فیصلے میں کوئی منطق نہیں تھی، اُس وقت کے چیئرمین پی سی بی توقیر ضیا کی سپورٹ سے ایسا ممکن ہوا، اسی طرح شعیب اختر نے بھی توقیر ضیا کے کان میں بات ڈالی کہ ان کا اپنا ڈاکٹر توصیف رزاق ساتھ ہوگا۔