جنیوا: اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کو حکومت میں شامل کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے پر طالبان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے میڈیا سے گفتگو میں طالبان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں خاص طور پر افغان خواتین اور لڑکیوں سے متعلق کیے گئے وعدے پورے ہوتے نہ دیکھ کر گھبرا گیا ہوں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے طالبان سے خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی انسانی حقوق اور قوانین کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کریں اور جب تک وعدے پورے نہیں ہوتے طالبان سے مطالبے جاری رکھیں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا کہ 2001 سے 30 لاکھ لڑکیوں نے اسکول میں داخلہ لیا جن کے خواب طالبان کی وعدہ خلافی کے باعث ادھورے رہ جانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ افغان معیشت میں بھی خواتین کا نمایاں کردار ہے، جن کے بغیر معیشت کی بحالی ناممکن ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی قوتوں سے اپیل کی کہ افغانستان کو معاشی تباہی سے بچانے کے لیے مزید رقم عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال افغانستان کے بیرون ملک مقیم ملکی اثاثے منجمد اور ترقیاتی امداد معطل ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان حکومت کی کابینہ میں تین بار توسیع ہوچکی، تاہم تینوں بار کابینہ میں نہ تو کسی خاتون کو شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی دیگر اقوام سمیت اقلیتوں کو جگہ دی گئی۔