اسلام آباد: خوبصورت گیتوں کے شاعر سیف الدین سیف کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔
اردو کے ممتاز شاعر سیف الدین سیف 20 مارچ 1922 کو امرتسر کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم امرتسر سے ہی حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد سیف الدین سیف ہجرت کر کے پاکستان آئے اور لاہور میں فلمی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔
سیف الدین سیف نے پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، تُو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے اور اس جیسے بے شمار خوبصورت گیت لکھے۔
انہوں نے فلم ہچکولے، امانت، نویلی دلہن، غلام، محبوبہ، آغوش، آنکھ کا نشہ، تہذیب، انجمن اور شمع پروانہ کے لیے نغمات تحریر کیے۔
سیف الدین سیف نے فلم نگری میں رہنے کے باوجود ادب سے رابطہ استوار رکھا اور گیتوں کے ساتھ نظمیں اور غزلیں بھی تخلیق کرتے رہے۔
سیف الدین سیف کی شاعری کے مجموعی کالم میں خمِ کاکُل، کف گل فروش، اور دور دراز شامل ہیں۔ سیف الدین سیف کی شاعری سماج کے مسائل اور زندگی کے حقائق کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے میں بدرجہ اتم کمال رکھتی ہے۔
سیف الدین سیف 12 جولائی 1993 کو اپنے مداحوں کو افسردہ چھوڑ کر اس دنیا سے کوچ کر گئے تھے