کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے مزار قائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل انکوائری کرانے کا اعلان کیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا جیسے جیسے کراچی میں 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کا جلسہ کامیاب ہورہا تھا، پی ٹی آئی اراکین کی بوکھلاہٹ بڑھتی جارہی تھی۔
مُراد علی شاہ نے کہا کہ مزار قائد پر جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوا، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما 2013، 2018 میں کئی بار مزار قائد کے تقدس کو پامال کرچکے، مزار قائد کے تقدس کی ذمے داری ہم سب کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین جن میں ایک وفاقی وزیر بھی شامل تھا، 18 اکتوبر کی شام 6 بجے سے رات قریباً ایک بجے تک تھانے میں موجود رہے اور پولیس پر مقدمے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو سمجھایا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ معاملہ مجسٹریٹ کا ہے، پولیس کا نہیں لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے منتخب لوگ پولیس پر دباؤ ڈالتے رہے۔
مُراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں تحریک انصاف کے کارکن کیا کررہے تھے، ان لوگوں کا پی ڈی ایم کے جلسے میں تخریب کاری کا ارادہ تھا۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ درخواست گزار وقاص اور اس کے ساتھیوں نے 18 اکتوبر کو جلسے سے پہلے ایک میٹنگ کی، جس میں پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی بھی موجود تھا، پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی اس میٹنگ کی تصاویر بھی منظرعام پر آچکی ہیں، اس تمام جھوٹ میں ایک وفاقی وزیربھی شامل ہے جو الٹی میٹم دے رہا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایک اشتہاری شخص پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے ساتھ تھانے آیا، پی ٹی آئی اراکین نے وقاص خان سے درخواست دلوائی، وقاص نے اپنی درخواست میں کہا کہ اسے جلسے میں قتل کی دھمکیاں دی گئیں، لیکن جب پتا کرایا گیا تو درخواست میں درج ٹائم کے وقت وقاص کی لوکیشن سپرہائی وے پر بقائی میڈیکل کالج کے آس پاس کی آئی، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بالکل جھوٹی ایف آئی آر ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کی مکمل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزراء کی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی، اب اس معاملے کو اس طرح نہیں چھوڑیں گے، اگر کمیٹی نے مجھے بلایا تو میں بھی پیش ہوں گا، پی ٹی آئی والے بھی کمیٹی کے سامنے جاکر اپنا مؤقف رکھیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر خدشات ہیں، لیکن غلط کیس کوئی بھی داخل کراسکتا ہے، کیس غلط ہے یا نہیں فیصلہ کورٹ کرے گی، اس کیس کی نوعیت کا فیصلہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عدالت نے فوراً ہی ضمانت منظور کرلی۔