کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب ایک ویڈیو کی وجہ سے اس نالائق اور نااہل حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنی عزت بچائیں اور استعفیٰ دے دیں۔ گذشتہ روز کی میری پریس کانفرنس کے جواب میں نیب کی جانب سے جو دھمکی آمیز خط میرے حوالے سے جاری ہوا ہے میں نیب کو چیلنج اور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مجھے ان کی چیئرمین کی صدارت میں بنی تین رکنی کمیٹی میں بلائیں، میں ان کے تمام کرتوت کو ان کے سامنے بے نقاب کروں گا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میڈیا دکھائے کہ جو گھر اور گاڑیاں نیب ضبط کررہا ہے، وہ کون اور کس طرح استعمال کررہا ہے اور آیا قانون کے مطابق نیب کے افسران ان گھروں اور گاڑیوں کو استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔ نیب پہلے بھی میری زبان بندی نہیں کرسکا تھا اور نہ آئندہ میں انہیں ایسا کرنے دوں گا، میں ان کے جھوٹ اور کالے کرتوت پر آواز اٹھاتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا اگر ابھی بھی نیب کو اپنی تھوڑی سے عزت کا خیال ہے تو وہ فوری طور پر حلیم عادل شیخ (جس کے خلاف خود انہوں نے شواہد دیے ہیں) کو گرفتار کرے اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالے، جیسا انہوں نے پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ کیا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز کی میری پریس کانفرنس اور اس میں حلیم عادل شیخ کی گرفتاری اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے میرے مطالبے پر پوری نیب میں ہلچل مچ گئی اور انہوں نے فوری ایک پریس ریلیز جاری کرکے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ میں توہین نیب کا مرتکب ہوگیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس میں نیب کے آرٹیکل 31-A کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ اس پر وہ قانون کو دیکھ کر میرے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 31-A کے مطابق کوئی ایسا شخص جس کا تعلق کسی بھی انکوائری کے ساتھ ہو یا پراسیکیوشن کے ساتھ ہو تو اس میں وہ کسی الزام کا مرتکب ہوا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا چیئرمین مجھے آرٹیکل 31-A کے تحت بلائے اور جو 3 رکنی ایک کمیٹی خود چیئرمین نیب کی زیر صدارت بنی ہوئی ہے، اس میں مجھے بلائیں تو میں ان کو ان کے منہ پر بیٹھ کر ان کے کرتوت کو بے نقاب کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 31-A سب سے پہلے چیئرمین نیب پر لاگو ہونا چاہیے کیونکہ وہ اس کا سے زیادہ غلط استعمال کررہا ہے اور بلیک میل ہورہا ہے۔