کراچی: روس کی جانب سے اسٹیل مل کی بحالی کے لیے مدد کی پیش کش کردی گئی۔
کراچی کونسل آن فارن ریلیشن کی پاک روس تعلقات پرتقریب ہوئی جس میں روسی قونصل جنرل وکٹرووچ شریک ہوئے اور گفتگو کی۔
روسی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ روس نے ہمیشہ جنوبی ایشیا میں امن کو فروغ دیاہے، پاکستان اسٹیل مل کا قیام دونوں ممالک کے تعاون کی مثال ہے، اسٹیل مل ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قائم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا ملک ہے جس کے ساتھ روس نے ڈپلومیٹک ویزا پر تعاون کیا، گزشتہ تین برسوں میں پاکستان میں تین مختلف حکومتیں رہیں، لیکن پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے سربراہوں میں متعدد شعبوں پر بات ہوئی تھی، ہمارے سربراہان پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی میں تعاون کے لیے بھی پیش پیش رہے ہیں، پاکستان اور روس کے درمیان حال ہی میں متعدد پروجیکٹس پر کام شروع ہوا ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہت چیزیں مماثلت رکھتی ہیں۔
روسی قونصل جنرل نے پیشکش کی کہ اسٹیل مل کی بحالی کے لیے مدد کرنے کو تیار ہیں، حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے سنجیدگی کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔
دھیان رہے کہ گزشتہ دنوں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار میں سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بریفنگ میں بتایا تھا کہ مارکیٹ میں پاکستان اسٹیل مل کا کوئی خریدار نہیں، حکومت نے اسے اسکریپ کرنے اور زمین کو دوسرے مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کا فیصلہ کرلیا ہے، وفاقی کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔