کابل ائیر پورٹ کے قریب مبینہ طور پر راکٹ حملے میں کم از کم چار بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
کابل پولیس نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز کابل ہوائی اڈے کے قریب ایک گھر پر راکٹ سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے۔
تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ ہلاکتیں راکٹ حملے کے نتیجے میں ہوئی ہیں یا امریکی ڈرون حملے سے۔ اس حوالے سے حکام معلومات اکٹھے کررہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں داعش خراسان کے مبینہ خود کش حملہ آور سوار تھے۔ حملے میں تمام خودکش حملہ آور مارے گئے۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ڈرون حملے کے دوران میزائل گھر پر گرا جس سے سویلین کی ہلاکتیں ہوئیں۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق کابل کے قریب نشانہ بنائے گئے گاڑی میں دھماکہ خیز مواد اور خودکش بمبار سوار تھے جو کابل ہوائی اڈے کو قریب ہی نشانہ بنانے کے لئے تیار تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بغیرپائلٹ طیارے سے کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اس میں داعش کے متعدد خودکش حملہ آور سوار تھے لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس حملے میں کتنے داعشی مارے گئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ اس میں گاڑی میں سوار ایک خودکش بمبارکو نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ امریکہ 31 اگست کے بعد افغانستان چھوڑنے کے خواہشمندافراد کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل بھی کابل ایئرپورٹ پر دو دھماکے ہوئے تھے جس میں 90 افراد ہلاک جب کہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ جس کی کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔