بیجنگ: طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد چین کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور دو طرفہ تعاون پر مبنی تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے۔
چین بھی افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سرحد 76 کلومیٹر (47 میل) طویل ہے جب کہ بیجنگ نے کابل سے امریکی انخلا کے دوران طالبان کے ساتھ غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش بھی کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے گزشتہ ماہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات بھی کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ افغانستان کو عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا جب کہ اس کے بدلے میں چین نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اقتصادی مدد اور سرمایہ کاری کی پیشکش کی تھی۔
پیر کو چین نے کہا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے موقع کو "خوش آمدید” کہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چونئنگ نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبان نے بار بار چین کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید ظاہر کی ہے اور وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔
ترجمان کے مطابق ہم طالبان کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہیں، چین افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں، چین افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
چین نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقتدار کی پُرامن منتقلی کو یقینی بنائیں اور کھلی اور جامع اسلامی حکومت کے قیام کے لیے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور افغانوں اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
ہووا چونئنگ نے مزید کہا کہ کابل میں چین کا سفارت خانہ آپریشنل ہے۔ دوسری جانب کابل میں چینی سفارت خانے نے افغانستان میں رہنے والے چینی شہریوں سے کہا ہےکہ وہ سیکیورٹی کی صورت حال پر نظر رکھیں اور گھروں کے اندر رہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے دو دہائیوں کی جنگ کے خاتمے کے موقع پر 11 ستمبر تک امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا وعدہ کر رکھا ہے۔