آج نازیہ حسن کا 59 واں یوم پیدائش ہے۔ گو پاپ موسیقی کی اس ملکہ کو ہم سے جدا ہوئے 24 برس ہونے کو ہیں، لیکن آج بھی اُن کی مقبولیت پہلے ہی جیسی ہے۔
آپ پاکستان کی پہلی خاتون پاپ گلوکارہ کا اعزاز رکھتی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں آپ کو ”کوئن آف پاپ“ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ سماجی فلاح و بہبود بھی آپ کا ایک معتبر حوالہ ہے۔ اپنے فن کی وجہ سے پاکستان کی مقبول ترین شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ آپ اور آپ کے چھوٹے بھائی زوہیب حسن کے گائے ڈوئٹس آج بھی بے پناہ مقبول ہیں۔ آپ کے سولو گانوں نے بھی مقبولیت کے ریکارڈز قائم کیے۔ آپ نے محض دس برس کی عمر میں میوزک کیریئر کا آغاز کیا، پی ٹی وی کے پروگراموں میں شریک ہوتی رہیں۔ چند برسوں بعد ہی آپ پاکستان کی سب سے ممتاز گلوکارہ بن گئیں۔ آپ کا شہرہ وطن کی حدود سے نکل کر بیرونِ ممالک تک پھیلا۔ آپ کے البمز دُنیا بھر میں پسند کیے گئے۔
آپ 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ گیت ”آپ جیسا کوئی“ سے آپ نے اپنی گلوکاری کا آغاز کیا جو 1980 کی دہائی میں بولی وُڈ فلم ”قربانی“ میں شامل تھا اور آج تک بے پناہ پسند کیا جاتا ہے۔ آپ کا اپنے بھائی کے ساتھ پہلا البم ”ڈسکو دیوانے“ کے نام سے 1981 میں آیا اور بے پناہ فروخت ہوا۔ 1982 میں ”بوم بوم“، 1984 میں ”ینگ ترنگ“ اور 1987 میں ”ہاٹ لائن“آیا، یہ زوہیب حسن کے ساتھ آپ کا آخری البم تھا جب کہ نازیہ کا آخری البم 1992 میں ”کیمرا کیمرا“ کے نام سے آیا، جو منشیات کے خلاف مہم کا حصّہ تھا۔ آپ کے تمام ہی گانے زبان زدعام ہوتے تھے۔
آپ سماجی خدمات کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی تھیں۔ 1992 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منسلک ہوئیں، دو سال خدمات انجام دیں۔ تیسرے برس اپنی خدمات یونیسیف کو پیش کیں، یونیسیف نے آپ کو 1997 میں اپنا کلچرل سفیر مقرر کیا۔آپ کامیابیوں کی منازل پر تیزی کے ساتھ رواں دواں تھیں کہ بیماری نے آپ کو آلیا۔سرطان کے مرض سے آپ کی جنگ کافی عرصے تک جاری رہی، بالآخر پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث محض 35 برس کی عمر میں 13 اگست 2000 کو لندن میں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کے مداح آج بھی دُنیا بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔