دوحہ: سعودی عرب اور متعدد عرب ممالک کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ ختم ہونے کے امکانات سامنے آئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عمان، کويت، سعودی عرب اور قطر کے حکام کے درمیان حال ہی میں مذاکرات ہوئے جن میں نمایاں پيش رفت ہوئی اور فریقین نے 3 سال سے جاری اس تنازع کے جلد خاتمے پر اتفاق کرلیا۔ قطر اور ثالثی کا کردار ادا کرنے والے کویت کے اعلیٰ حکام نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
کويتی وزير خارجہ احمد ناصر الصباح نے پیش رفت کی تصديق کرتے ہوئے کہ تنازع کے حل کے لیے نتیجہ خیز بات چیت ہوئی اور تمام فریقین نے حتمی معاہدے تک پہنچنے پر اتفاق کیا۔
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے خلیجی بحران کے حل کے لیے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملات درست سمت میں گامزن ہوں گے، تاہم یہ کہنا ممکن نہیں کہ سارے مسائل ایک ہی دن میں حل ہوجائیں گے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی امید ظاہر کی کہ تنازع کے حل کی کوششیں کامیاب ہوں گی۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 2017 میں قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور ایران کے ساتھ تعلقات کا الزام لگاکر سفارتی تعلقات ختم اور بائیکاٹ کردیا تھا۔ ان ممالک نے قطر سے الجزیرہ چینل کو بند، ترک اڈا خالی کروانے اور اخوان المسلمین سے تعلقات ختم کرنے سمیت 13 مطالبات کیے تھے۔
اس سفارتی تنازع کو ختم کرانے کے ليے کويت ثالث کا کردار ادا کررہا ہے اور مذاکراتی عمل ميں امريکی نمائندے بھی شريک ہيں۔ اس تنازع کے حل کے لیے خصوصا امریکی صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر خاصی بھاگ دوڑ کررہے ہیں، جنہوں نے قطر جاکر امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات بھی کی ہے۔