انقرہ/ ریاض/ ڈھاکا/ تہران/ بغداد: فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور صدر ایمانوئیل میکرون کے اسلام مخالف بیان پر مسلم ممالک میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، ترک صدر نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کردی، سعودی عرب نے سخت مذمتی بیان جاری کیا، ایران نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرلیا، خلیجی ممالک میں بائیکاٹ کی مہم جب کہ بنگلادیش، عراق، تیونس اور فلسطین میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آزادی اظہار رائے میں دوسروں کی ثقافت کا احترام اور رواداری کا خیال رکھنا ضروری ہے اور بقائے باہمی کے خلاف ایسے طریقوں اور اقدامات کو مسترد کرنا چاہیے جو نفرت، تشدد اور انتہاپسندی کو جنم دیتے ہیں۔
ترک صدر طیب اردوان نے مسلمانوں سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کو اپنا دماغی معائنہ کرانے کی ضرورت ہے۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر ممتاز شخصیات کی گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔
دریں اثناء ایران میں فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا جب کہ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی حرمت کی توہین کی گئی جس سے ہر مسلمان دل گرفتہ ہے۔ نوآبادیاتی حکومتوں کے ذریعے طاقت اور اختیار حاصل کرنے والے مسلمانوں کو اپنی نفرت کا شکار بناتے ہیں۔
ادھر عراق میں بھی فرانسیسی سفارت خانے کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے فرانسیسی صدر سے متنازع بیان پر مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ تیونس میں بھی فرانسیسی صدر کے بیان پر احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
دوسری جانب خلیجی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی ہے، کویت کے بعد قطر، بحرین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔ کویت، الجزائر اور فلسطین سمیت کئی ممالک کی مارکیٹس اور سپر اسٹورز سے بھی فرانسیسی مصنوعات ہٹادی گئی ہیں۔