کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ماضی میں محکمہ جاتی حکام اور کے ایم سی کی ملی بھگت سے رفاہی پلاٹوں کو رہائشی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ شہر بھر میں غیرقانونی تعمیرات منہدم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثرہ لوگوں سے آج گورنرہائوس کراچی میں ملاقات میں صدرمملکت نے کہا کہ چیف جسٹس نے رہائشی اور رفاہی پلاٹوں پر غیر قانونی طریقے سے الاٹمنٹ اور عمارتوں کی تعمیر کو روکنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں۔
انہوں نے بلڈرز پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے رویے تبدیل کریں اور اس طرح کے معاملات کو ذمے داری سے نمٹائیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے متاثرہ لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے قانونی خدشات کو مختلف فورمز پر اپنے انداز میں اٹھائیں گے۔ اس سے قبل ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے ارکان، نسلہ ٹاور، گجر نالہ، الٰہ دین پارک کے رہائشیوں اور سائوتھ سٹی ہسپتال کے نمائندوں سمیت عدالت کے غیرقانونی تعمیرات کے انہدام کے احکامات سے متاثرہ افراد نے صدر کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بتایا گیا کہ عدالت کے احکامات سے 40 سے 50 ہزار خاندان متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے میں ملوث افسران کے خلاف کسی بھی کارروائی کا حکم دیا جانا چاہیے۔ نسلہ ٹاورز کے رہائشیوں نے صدر کو آگاہ کیا کہ عمارت کو متعلقہ افسران نے منظور کیا تھا۔ شرکا نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو آگاہ کیا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں 900 کے قریب عمارتیں منہدم کی جائیں گی۔ متاثرہ لوگوں نے صدر سے اپنے خدشات دور کرنے میں مدد کی درخواست بھی کی۔