اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس بل 2021 کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کوسپریم کورٹ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنے افسران کی نااہلی چھپانے کیلیے افسران کے غیرقانونی اقدام کو تحفظ دینے کیلیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم تجویز کردی ہیں۔
اس بارے میں ایف بی آر ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی طارق چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم لا ڈویژن کی توثیق سے فنانس بل میں شامل کی گئی ہے، پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے وہ عدالتی فیصلوں کو ختم بھی کرسکتی ہے۔
وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کیساتھ پارلیمنٹ میں منظوری کیلیے پیش کردہ فنانس بل 2021 کے ذریعے آمدنی چھپانے سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی سیکشن 111 میں ترامیم تجویز کی ہے۔
سیکشن 111کی ذیلی شق پانچ میں ترمیم تجویز کرکے شک دور کرنے کے نام سے ایک نئی وضاحت شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس دہندگان سے ذرائع آمدن پوچھنے، کریڈٹ ہونیوالی رقم، سرمایہ کاری کی رقم، کسی قیمتی اشیا اور ظاہر کردہ اخراجات کے ذرائع آمدن پوچھنے کیلیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 122 کی ذیلی شق 9 کے تحت نوٹس جاری کیے جانے کے بعد سیکشن 111 کے تحت الگ سے نوٹس جاری کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔
راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر فراز فضل اور ٹیکس وکیل وحید شہزاد کی متفقہ رائے تھی کہ یہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا اپنے افسران کی نااہلی چھپانے کیلیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم کے ذریعے ہائیکورٹ کے فیصلوں کوغیر موثر کرنے کی کوشش کرنا غیر قانونی اقدام ہ