اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے جسٹس (ر) وجیہ الدین کے بیانات پر وزراء کو ردعمل سے روک دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ کیس کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا، معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے وزیراعظم اور شرکاء کو کیس کے قانونی نکات پر بریفنگ دی۔ منی لانڈرنگ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کا پیسہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہوا، احتساب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
اجلاس میں ملک میں توانائی کی تازہ صورت حال پر بھی غور کیا گیا اور ملک میں گیس کی قلت اور حکومتی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا جب کہ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے وزیراعظم اور شرکاء کو بریف کیا۔
وزیراعظم کو مہنگائی کی تازہ ترین صورت حال پر بھی بریفنگ دی گئی اور مشیر خزانہ شوکت ترین نے شرکا کو معاشی اعدادوشمار پر اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ اقدامات سے مہنگائی میں کمی کا ٹرینڈ دیکھنے میں آئے گا۔ جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوامی ریلیف اور مہنگائی میں کمی حکومتی ترجیحات ہیں۔
اجلاس میں تحریک انصاف کے منحرف رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین کے الزامات پر بھی بات چیت کی گئی۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو جسٹس (ر) وجیہ الدین کے بیانات پر ردعمل سے روک دیا، اور کہا کہ میڈیا نے جسٹس (ر) وجیہ الدین کی بیانات کو اتنا اچھالا، اپوزیشن کی کرپشن پر کوئی بات نہیں کرتا، میرے کوئی لاکھوں کے اخراجات نہیں، ایسی باتوں پر بات کرکے وقت ضائع نہ کریں، اپوزیشن جماعتوں کے لیڈرز نے ملکی خزانہ لوٹا، اس پر زیادہ بات ہونی چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ای کورٹ سے عدالتی کارروائی چلانا ایک خوش آئند اقدام ہے، ای کورٹ کے ذریعے کارروائی میں معزز عدالت کے قیمتی وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوتی ہے، عدالت کی ای کورٹ سے کارروائی کورٹ کیسوں کو وقت پر نمٹانے میں معاون ثابت ہوگی، ای کورٹ کے تعارف اور کارروائی کامیاب طریقے سے عمل میں آنے پر عدلیہ اور حکومتی ادارے دادِ تحسین کے مستحق ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم ٹرسٹ پر لوگوں کا اعتماد قائم ہے، شوکت خانم ٹرسٹ دنیا میں منفرد اور واحد مفت کینسر کے علاج کا ہسپتال چلارہا ہے، ایسے فلاحی منصوبے کو بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگا کر سیاست کے لیے استعمال کرنا افسوس ناک ہے، عدالت سے امید ہے کہ وہ ایسے الزامات پر مثالی فیصلہ دے کر آئندہ کے لیے اس روایت کو ختم کرنے میں مدد کرے گی۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم کی طرف سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج محمد عدنان کی عدالت میں سابقہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے وزیرِاعظم عمران خان پر شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے فنڈ میں غیر شفافیت، منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیوں کے استعمال جیسے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے خلاف دائر 10 ارب روپے کے ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
وزیرِاعظم نے خواجہ آصف کے خلاف دائر ہتکِ عزت کے کیس میں اپنے وکیل سینیٹر ولید اقبال کی موجودگی میں اپنے دفتر سے ای کورٹ کے ذریعے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن عدالت اسلام آباد کی کارروائی میں شرکت کی۔
وزیرِاعظم نے بیانِ حلفی جمع کروایا، جس میں ان الزامات کو جھوٹا، من گھڑت اور ہتک آمیز قرار دیا۔ بیانِ حلفی میں مزید بتایا گیا کہ 1991 سے 2009 تک عمران خان شوکت خانم کے سب سے بڑے انفرادی ڈونر رہے اور واضح کیا کہ شوکت خانم ٹرسٹ کی سرمایہ کاری اسکیموں کے حوالے سے فیصلہ سازی ایکسپرٹ کمیٹی کرتی تھی جس میں وزیرِاعظم عمران خان کی کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔ اس کے علاوہ شوکت خانم کی جن سرمایہ کاری اسکیموں کے حوالے سے یہ بے بنیاد و من گھڑت الزامات لگائے گئے وہ مکمل طور پر بغیر کسی نقصان کے شوکت خانم ٹرسٹ نے واپس وصول کیں۔
وزیرِاعظم کے بیانِ حلفی میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ایسے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لے کر قومی میڈیا کے ذریعے عوام کے شوکت خانم ٹرسٹ پر اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ یکم اگست 2012 کو خواجہ آصف نے پہلے پنجاب ہاؤس میں منعقدہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ الزامات لگائے اور بعد ازاں اسی روز شام کو نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں ان من گھڑت الزامات کو دہرایا۔