بڑی محنت سے نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو مرتب کیا گیا ہے: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے ملکی سیکیورٹی متاثر ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے قومی سلامتی پالیسی کے عوامی حصے کے اجرا کی تقریب میں پالیسی کی دستاویز پر دستخط کردیے۔ اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑی محنت سے نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو مرتب کیا گیا ہے، جس میں قومی سلامتی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیا ہے، کوشش ہے کہ ریاست اور عوام ایک راستے پر چلیں، آزادی کے بعد ابتدائی دور میں ملک کا ارتقاء غیر محفوظ ماحول میں ہوا جس کی وجہ سے قومی سلامتی یک جہتی ہوگئی، کیونکہ ہمارے اپنے سے کئی گنا بڑے پڑوسی ملک سے جنگیں ہوئیں، ہماری سوچ صرف ایک رخی تھی کہ ہمیں فوجی سیکیورٹی کی ضرورت ہے، لیکن نئی قومی سلامتی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ سلامتی کی کئی جہتیں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر ملکی معیشت ٹھیک نہ ہو تو خود کو زیادہ دیر تر محفوظ نہیں رہ سکتے، اگر معیشت کے یہ حالات ہوں کہ ہر تھوڑی دیر کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے تو ملکی سلامتی متاثر ہوگی، ماضی میں ہم نے ملک کو معاشی طور پر مستحکم نہیں کیا، آئی ایم ایف سب سے سستے قرض دیتا ہے، مجبوری میں اس کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس کی شرائط ماننا پڑتی ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط مانیں تو سیکیورٹی متاثر ہوتی ہے اور عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے، جب تک سب ترقی نہیں کریں گے وہ قوم ہمیشہ غیر محفوظ رہے گی، جب اجتماعی ترقی ہوگی تب ملک محفوظ ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو قانون کی حکمرانی کا چیلنج درپیش ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، قانون کی بالادستی نہ ہو تو معاشرے میں غربت ہوتی ہے، رسول اکرم ریاست مدینہ میں قانون کی پاسداری لے کر آئے، ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمے داری لیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تین طبقاتی تعلیمی نظام ہے، انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور دینی مدرسہ، یہ نظام ناانصافی پر مبنی ہے، ہم تعلیمی نسل پرستی کررہے ہیں اور تین الگ الگ ثقافتیں بنارہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کےلیے ہم یکساں نصاب تعلیم لائے ہیں۔

National Security PolicyPM Imran Khan