کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ کی کورونا ٹیسٹنگ پر شکوک کا اظہار کیا جانے لگا، سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اس حوالے سے لازمی طور پر پی سی بی کی انگلش بورڈ سے کوئی ڈیل ہوئی ہوگی، پہلے ٹیسٹ کے بعد 48 گھنٹوں کے دوران پس پردہ جو کچھ ہوا، ہم اس بارے میں نہیں جانتے، دوسری جانب شعیب اختر نے کہا کہ محمد حفیظ کو بورڈ سے جھگڑا مول نہیں لینا چاہیے، انہیں منفی ٹیسٹ کی رپورٹ سوشل میڈیا پر شیئر بھی نہیں کرنا چاہیے تھی۔
دورۂ انگلینڈ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے منتخب کھلاڑیوں کے کورونا وائرس ٹیسٹ ہوئے، ان میں سے 10 کے نتائج مثبت رہے تاہم آل راؤنڈر محمد حفیظ نے بعد میں ایک نجی لیب سے خود کرائے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آنے کا سوشل میڈیا پر انکشاف کیا، پی سی بی کی جانب سے بھی مثبت نتائج والے پلیئرز کے دوبارہ ٹیسٹ ہوئے، اس بار حفیظ سمیت 6 کے نتائج منفی رہے۔ اس سارے عمل پر ہی شکوک ظاہر کیے جارہے ہیں، سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ ضرور پی سی بی نے اس حوالے سے انگلش بورڈ کے ساتھ کوئی ڈیل کی ہوگی۔
مجھے ان نتائج پر شکوک ہیں، 22 جون کو جب پہلی بار ٹیسٹ ہوئے تو نتائج سامنے لانا ہی نہیں چاہیے تھے، اگلے 48 گھنٹے بہت اہم رہے، پی سی بی نے اس دوران ضرور انگلش بورڈ سے کوئی ڈیل کی ہوگی، ہم نہیں جانتے کہ ان 48 گھنٹوں کے دوران پس پردہ کیا ہو، اب 6 کھلاڑیوں کا مثبت سے منفی نتیجہ آگیا، اگر پی سی بی مثبت نتائج آنے کے باوجود پلیئرز کو انگلینڈ بھیج رہا ہے تو لازمی طور پر انہوں نے ای سی بی سے کوئی ڈیل کی ہوگی۔
دوسری جانب شعیب اختر نے حفیظ کو مشورہ دیا کہ وہ بورڈ کے ساتھ جھگڑا مول نہ لیں، انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنی اور فیملی کی تسلی کے لیے دوبارہ ٹیسٹ کرانا بھی چاہتے تھے تو نتیجہ ٹویٹر پر ظاہر نہیں کرنا چاہیے تھا، اس حوالے سے بورڈ کے ساتھ نجی طور پر معاملہ اٹھاتے، ایسا نہ کرنا ایک غلطی ہے، آپ اس بورڈ کے ساتھ جھگڑا نہیں کرسکتے جوآپ کو سلیکٹ کرتا ہے، اگر ایسا کریں گے تو پھر نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا۔