استنبول: ترکی کے صدر اردوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں، لیکن فلسطین کے معاملے پر وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسی ناقابل قبول ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کی اعلیٰ سطح کی کچھ شخصیات سے مسائل ہیں اور ایسا نہیں ہوتا تو دونوں ممالک کے درمیان آج کافی مختلف ہوتے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، لیکن اسرائیل کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور ان کا ظالمانہ رویہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
یاد رہے کہ دو سال بعد ترکی نے حال ہی میں اپنے سفیر کی اسرائیل میں تقرری کی ہے، 2018 میں فلسطینیوں پر مظالم کے باعث سفیر کو واپس بلالیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے عندیہ دیا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی سبکدوشی سے قبل پانچواں اسلامی ملک بھی اسے تسلیم کرلے گا، جس کے لیے بیک ٹو ڈور مذاکرات جاری ہیں۔
نہ تو اسرائیل نے اس پانچویں ملک کے لیے ترکی کا نام لیا ہے اور نہ ترکی نے کوئی عندیہ دیا ہے، لیکن سفیر کی تقرری اور دونوں ممالک کے سربراہان کے نرم لہجے کے باعث افواہیں گردش کررہی ہیں کہ وہ ملک ترکی ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ثالثی کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرلیے ہیں اور ممکنہ طور پر عنقریب ایک پانچواں مسلم ملک بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے گا۔