پاکستانی ہندوؤں کے قتل کا معاملہ، بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، احتجاج!

اسلام آباد: بھارت کے ضلع جودھ پور میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے معاملے پر پاکستان میں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی ناظم الامور سے گیارہ پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر احتجاج کیا اور اُنہیں اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حکومت سے گیارہ ہندو پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تفصیلات طلب کی تھی۔
بھارتی ریاست راجستھان کے شہرجودھ پور میں 9 اگست کو پاکستان سے جانے والے گیارہ ہندو مشکوک طور پر مار دیے گئے تھے۔ اُن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے ضمن میں اب تک کوئی پیش رفت سامنے نہ آسکی ہے۔ بھارت سرکار روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے متعدد بار بھارتی حکومت سے واقعے کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارتی حکومت اس اہم معاملے پر ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور ٹھوس معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مرحوم کی بیٹی شریمتی مکھی نے اپنے والد کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا بیان دیا ہے۔ شرمتی مکھی کے مطابق را اس کے والد، والدہ اور دیگر اہل خانہ کے قتل میں ملوث ہے اور مقتولین کو پاکستان مخالف کام کرنے کے لیے قائل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ پاکستانی ہائی کمیشن کو متاثرین کے بھارت میں موجود خاندان تک رسائی دی جائے۔ بھارت ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرے اور پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو پوسٹ مارٹم کے وقت رسائی دے۔

Foreign ministryKilling in indiaPakistani Hindus