معروف سماجی کارکن، اعظم معراج کا تحقیقی کتابچہ "غیر مسلم پاکستانیوں کے سیاسی المیے کا مقدمہ” شایع ہوگیا، اپنے اس طویل مضمون میں انھوں نے کئی اہم پہلوؤں کا احاطہ کیا۔ پاکستان کی سب سے بڑی اقلیت پاکستانی ہندوؤں کے لئے اس کتابچے کا سندھی ترجمہ بھی ہوچکا ہے، انگریزی ترجمہ بھی دستیاب ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک شناخت کے بانی، اعظم معراج نے ایک اور اہم ایشو پر قلم اٹھایا ہے، ان کا موضوع وہ انتخابی نظام ہیں، جنھیں غیر مسلم پاکستانیوں پر لاگو کیا گیا۔
اعظم معراج نے ان کا تجزیہ کیا ہے اور ان میں بہتری کی تجاویز پیش کی ہیں۔
پاکستانی مسیحی برادری کے احساس محرومی کو احساس ذمے داری میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں اعظم معراج یہ یقین رکھتے ہیںِ کہ تحریک پاکستان، قیام پاکستان، دفاع پاکستان اور تعمیر پاکستان میں اقلیتوں، بالخصوص مسیحیوں کا اہم حصہ ہے، پاکستان کے مسیحوں کو اس حصے کو جان کر، اپنا کر فخر سے اس شناخت کے ساتھ جینا ہوگا۔
اعظم معراج پیشے کے لیے لحاظ سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں اور اس شعبے میں وہ دو کتابیں لکھ چکے ہیں، اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے انھوں نے مجموعی طور پر پندرہ کتب لکھ چکے ہیں، جن میں نمایاں "پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار” "دھرتی جائے کیوں پرآئے”, "شناخت نامہ” اور "شان سبزو سفید” ہیں۔ ان کی دیگر کتابوں میں پاک فوج میں محاذ جنگ پر خدمات انجام دینے والے، اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سپاہیوں کی داستان کا احاطہ کیا گیا ہے۔
اعظم معراج نے مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ان افسران اور جوانوں پر بھی قلم اٹھایا، جنھیں تمغہ جرات اور تمغہ بسالست سمیت فوج کی جانب سے مختلف اعلی ترین اعزازات سے نوازا گیا۔