روم: فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو جو متنازع خاکے شائع کرتا ہے، اُس کے دفتر پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں اٹلی میں چند پاکستانی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اٹلی میں انسداد دہشت گردی پولیس اور یورپین یونین کے ادارے یوروپول نے دو سال قبل فرانس میں متنازع خاکے شائع کرنے والے جریدے چارلی ایبڈو کے دفاتر پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں چند پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والی کارروائی میں اٹلی اور دیگر ممالک سے چند پاکستانی افراد کو فرانسیسی جریدے پرحملے کے مرکزی ملزم سے تعلق کے شبہے اورحملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتارکیا گیا۔ حکام نے گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد نہیں بتائی۔
فرانس میں 2020 میں پاکستانی شہریت رکھنے والے 18 سالہ ظہیر حسن محمود نے چھریوں کی مدد سے دو افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے اقدامات کو میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
انہی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی وجہ سے 7 جنوری 2015 کو دو فرانسیسی مسلمانوں نے پیرس میں فرانسیسی اخبار کے دفتر پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں میگزین کی مدیر اور چار معروف کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔