کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 1کھرب 64ارب 22کروڑ 69 لاکھ 11 ہزار954 روپے ڈوب گئے۔
منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری، حکومت، اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی اور آل پارٹی کانفرنس کی سرگرمیوں سے سیاسی افق پر عدم استحکام جیسے عوامل پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پر اثرانداز رہے اور مندی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 41000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، 84فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جب کہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 64ارب 22کروڑ 69لاکھ 11ہزار954 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹوں میں ہونے والی مندی کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں ایک موقع پر 84پوائنٹس کی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور حصص کی وسیع پیمانے پر فروخت سے ایک موقع پر مندی کی شدت 1061پوائنٹس کی کمی تک جاپہنچی تھی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس 969اشاریہ 28پوائنٹس کی کمی سے 40740اشاریہ95 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای30 انڈیکس 354اشاریہ17 پوائنٹس کی کمی سے17251اشاریہ51 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1401اشاریہ42 پوائنٹس کی کمی سے 65157اشاریہ19 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 513اشاریہ53 پوائنٹس کی کمی سے 20276اشاریہ59 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 6اشاریہ39 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 40کروڑ 71لاکھ 94ہزار 599حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 418کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 57کے بھاو میں اضافہ 351کے داموں میں کمی اور 10کی قیمتوں میں استحکام رہا۔