اسلام آباد:پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی (ای ایف ایف) دوبارہ بحالی کیلئے مذاکرات کر رہ رہا ہے۔
پاکستان کے آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر مذاکرات کر رہا ہے اور وزیرخزانہ شوکت ترین امید ظاہر کی ہے کہ ای ایف ایف دوبارہ بحال ہوجائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے سبب حکومت کو تین سو چونتیس ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنی پڑ سکتی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ موبائل فونز سمیت پانچ بڑے برآمدی شعبوں پر سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگنے کا امکان ہے۔
امریکا کے انسٹی ٹیوٹ آف پیس کو گزشتہ روز دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جائے، لیکن ہمارا ماننا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے سےافراط زر کو ہوا ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2021 کے دوران ترقی گزشتہ سال 0.5 فیصد کے مقابلے میں 4 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور پاکستانی معیشت مالی سال 22-2021 کے دوران 5 فیصد سے زیادہ ترقی کرے گی۔