کراچی: انگلینڈ سے پہلے ٹیسٹ میں جیتی بازی ہارنے پر سابق کرکٹ اسٹارز برس پڑے، سوئنگ سلطان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ کپتان اظہر علی نے کئی غلطیاں کرتے ہوئے مواقع گنوائے، حالات کے مطابق مختلف سوچ نہ اپنا سکے، شارٹ گیندیں نظر نہیں آئیں، پارٹ ٹائم بولرز اور جارحانہ فیلڈنگ سے شراکت توڑنے کی کوشش بھی نہیں کی، شعیب اختر نے کہا کہ 107رنز کی برتری کے باوجود پرفارم نہ کر پانے والے نامور بیٹسمینوں کا کوئی فائدہ نہیں،350 سے 400 تک کا ہدف دیا جاسکتا تھا لیکن کوئی ’’اسٹار‘‘ کریز پر کھڑا نہیں ہوا، بابر اعظم کو صرف اچھا بیٹسمین نہیں میچ ونر بننا چاہیے۔
انضمام الحق نے کہا کہ دوسری اننگز میں ناقص کارکردگی کے بعد ہی ٹیم کی باڈی لینگویج مثبت نہیں رہی، ہم جیت سکتے تھے اس نتیجے پر مایوسی ہوئی، سابق ویسٹ انڈین اسٹار مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے بولنگ پلان میں کرس ووکس کو بطور بیٹسمین غیر اہم سمجھنے کا نقصان اٹھایا۔
رمیز راجا نے بھی جیتی بازی ہارنے پر اظہار مایوسی کیا۔ شائقین بھی اس ہار پر سخت مایوس نظر آتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ فیورٹ ازم قومی ٹیم کی شکست کی وجہ ہے۔ پسند ناپسند پر کھلاڑیوں کا انتخاب کبھی بھی اچھے نتائج نہیں دے سکتا۔
ایک کرکٹ شائق سعد انصاری کا کہنا تھا کہ میرٹ پر ٹیم کو کھلایا جائے تو نتائج اس سے یکسر مختلف نکلیں گے۔ اظہر علی میں کپتان جیسی کوئی بات نظر ہی نہیں آتی۔ جیت کے لیے جان لڑانی پڑتی ہے، تاہم اظہر علی اس خصوصیت سے یکسر عاری ہیں۔
ایک اور کرکٹ کے شیدائی محمود الٰہی کا کہنا تھا کہ ہیڈ کوچ مصباح الحق کو قومی کرکٹ کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ پسند ناپسند کے چکر میں پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔