شکارپور: پاکستان دُنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کو ایک اور عظیم تحفہ دینے جارہا ہے، سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گورونانک سے وابستہ یادوں کے حوالے سے معروف شکارپور میں 200 سال پرانے گوردوارہ صاحب کی بحالی کا 90 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
شکارپور سندھ میں واقع سکھوں کے 200 سال پرانے تاریخی گوردوارے پہلی پادشاہی سچکھنڈ صاحب کی آرائش و تزئین اور بحالی کا کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
فروری 2022 میں گوردوارہ صاحب کو کھولے جانے کا امکان ہے، سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک دیوجی نے مختلف ممالک کے سفر کے دوران یہاں قیام کیا تھا۔
گوردوارہ سچ کھنڈ صاحب کی کارسیوا اور آرائش وتزئین کا کام اکتوبر 2020 میں شروع کیا گیا تھا، یہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردار ویکاس سنگھ کو کارسیوا کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔
گورودوارہ صاحب کی آرائش و تزئین اور بحالی کے لیے 20 لاکھ روپے متروکہ وقف املاک بورڈ جب کہ 20 لاکھ روپے پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے دیے ہیں جب کہ دیگر سکھ سنگتوں نے بھی اس کارسیوا میں حصہ لیا ہے۔
سردار ویکاس سنگھ نے بتایا کہ گورودوارہ صاحب کی دومنزلہ عمارت کی بحالی سمیت دیگر تعمیراتی کام مکمل ہوگیا ہے اور رنگ و روغن کا کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ باباگورونانک دیوجی نے زندگی کے ابتدائی برسوں میں مختلف ممالک کا سفر کیا۔ اس دوران انہوں نے یہاں قیام کیا تھا اسی وجہ سے اس گورودوارہ صاحب کو پہلی پادشاہی سچ کھنڈ صاحب کہا جاتا ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اٹھارویں صدی کے اوائل میں یہ گورودوارہ صاحب تعمیر کروایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گورودوارہ صاحب کی پرانی اورقدیم عمارت کا جو حصہ موجود تھا اسے اسی طرح بحال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا گورودوارہ صاحب کی تعمیر، کھڑکیاں، دروازوں کے ڈیزائن میں سکھ رسم و رواج کو سامنے رکھا گیا ہے۔
پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار امیر سنگھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا فروری 2020 میں گورودوارہ صاحب کو سنگتوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
افتتاحی تقریب کے لیے شری اکال تخت صاحب کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ کو دعوت دی گئی ہے۔ وہ فروری میں ساکہ ننکانہ صاحب کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے۔اس موقع پر وہ اس تاریخی گورودوارے کا بھی افتتاح کریں گے۔
سردار امیر سنگھ نے کہا ہم وزیراعظم عمران خان سے درخواست کریں گے کہ بھارتی سکھ یاتریوں کو سندھ میں موجود گورودواروں کے درشن کی بھی اجازت دی جائے، بھارت کے ساتھ مذہبی یاترا کے معاہدے میں بھارتی سکھوں کو صرف پنجاب میں موجود اہم گورودواروں کے درشن کی اجازت ہے، اگربھارتی سکھوں کو سندھ میں موجود گوردواروں کی بھی اجازت دی جاتی ہے تو اس سے دنیا بھر میں پاکستان کے اقدام کو سراہا جائے گا اور کرتارپور کوریڈرو کے بعد سکھوں کے لئے یہ دوسرا بڑا تحفہ ہوگا۔