پاکستان کی کامیابی اور بھارت کی تباہی کے 73سال (دوسرا حصہ)

نازیہ علی

چین کی جیت اور انڈیا کی ہار کا لحمہ بہ لحمہ ہم پھچلی قسط میں آگاہ کر چکے ہیں۔
اب ہم مودی کی ناکام ڈیپلومیسی کی اور پاکستان کی نفرت کو لے کر اسکو اتنا پاگل کردیا ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے تمام اتحادی کو کھوچکا ہے۔
بھارت کی تباہی کی داستان2014_5_14کو اس دن سے شروع ہوئی جب مودی اقتدار میں آیا ۔یہ سوچ کر کہ وہ پاکستان کو ختم کرے گا، مگر وہ خود ختم ہونے کے دہانے پر آگیا ہے۔آئیے ذرا انٹرنشنل دنیا میں مودی نے انڈیا کا کیا اثروروسوخ رکھا ہے۔
نیپال ایک چھوٹا سا ہندو ملک ہے۔ مگر مودی کی معتصبانہ اور تعصب پسندانہ پالیسیز نے اپنے ہندو ملک کو بھی خود سے الگ کردیا۔ ہوا یوں کہ ،2015میں نیپال کی حکومت نے اپنے آئین میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا اور آئین میں تبدیلی کی تو ایک نسلی گروپ نے مذمت کی تو مودی نے اس گروپ کو سپورٹ کیا نیپال نے اس بات پر غصہ کا اظہار کیا کہ یہ ہمارا اندرونی مسئلہ ہے۔ اس بات پر مودی پاگل ہوگیا اس نے انکا پٹرول بند کردیا اور بندرگاہیں بند کردیں۔ اس سے نیپال میں قحط صالی کا منظر ہوا۔ بس چین نے فورا انکی ضروریات پوری کی اور اپنی بندرگاہیں تجارت کے لیے کھول دیں۔ دوسرا نیپال کی جگہ پر بھارت نے ہٹ دھرمی شروع کرتے ہوئے انکی جگہ پر قبضہ کرکے روڈ بنانا شروع کیا جنکی وجہ سے بھارت اور نیپال جن کا گہرا رشتہ تھا الگ الگ ہوگئے۔
یہ کون نہیں جانتا کہ پاکستان سے بنگلہ دیش کو الگ کروانے والا ملک انڈیا ہی تھا مگر یہ کیا ہوا کہ مودی نے ایسی پالیسی بنائی کہ بنگلہ دیش ہی کھو دیا۔ مودی کو جس نے آسام کے قریب جو پادری سرحد ہے۔ وہاں تقریبا بیس لاکھ مسلمان رہتے ہیں۔ وہاں کے مسلمانوں کو کہا گیا کہ اپنی شناخت اپنے آباواجداد کی شناخت گورمنٹ کو دو جس کے لیے سی سی اے بل لایا گیا اور کہا گیا کہ ورنہ آپکو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا جائے گا۔ اس طرح بنگلہ دیش کی حکومت بھی ان سے ناراض ہوگئی اور انکے درمیان اختلاف حد سے زیادہ ہوگئے اور چین انکے قریب ہوگیا۔
سری لنکا۔۔۔۔سری لنکا ایک جزیرہ ہے۔جب وہاں دو ہزار انیس میں الیکشن ہواتو مودی نے حزب اختلاف کو سپورٹ کرنا شروع کردیا اور حزب اقتدار پھر اقتدار میں آگی۔مودی کو پھر منہ کی کھانی پڑی۔سری لنکا نے بھی چاینہ سے ہاتھ ملایا۔پھر ٹایمل ٹایگر کی لمبی جنگ میں پاکستان نے سری لنکا کی جس طرح مدد کی سری لنکا پاکستان کے قریب ترین کے ساتھ پاکستان کا خیر خواہ بن گیااس طرح سری لنکا بھی گیا۔۔
افغانسان ۔۔۔۔۔۔۔۔امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کی وجہ سے وہاں کی حکومت پر انڈیا کا اثروروسوخ بہت زیادہ تھا مگر آج آمریکہ وہاں سے بھاگنا چاہتا ہے تو مستقبل میں صورت حال بتاتی ہے کہ طالبان کی حکومت ہوگی۔اور طالبان نے انڈیا کو کھبی پسند نہیں کیا وہ پاکستان کو اہمیت دیتے ہیں۔تو یہاں افغانستان بھی گیا۔بھارت نے اشرف غنی جو یوناٹیڈ نشن کے میڈلیسٹ کے اوآئل کمپنی کے ایک آفیسر تھے انکو حکومت میں بھٹایا۔طالبان کے ساتھ جو برا ہوا اور ہوتا رہا اسکے پھچے بھارت تھا۔تو اب افغانستان ان سے بھر پور بدلہ لے گا۔مودی کو یہی خوف ہے کہ اب ہمارا کیا ہوگا۔مودی نہیں چاہتا کہ امریکہ افغانستان سے جاے۔
ایران۔۔۔۔۔۔ویسے تو ایران کی انڈیا کی بہت سی تجارت کے ساتھ ڈیفینس ڈیل بھی تھی مگر جب ٹرم نے مزید پابندیا ایران پر لگائ تو انڈیا کو تیل کی لین دین سے روکا اور مودی نے سر جھکا کر امریکہ کی بات مانتے ہوے فورا تیل لینا بند کردیا بلکہ مودی کا بیلنڈر اس نے چاہ بہار بندرگاہ کو بھی نظر انداز کیا جس کا فائدہ فورا چین نے اٹھایااور ایران کو اتنا بڑا اماونٹ دیا کہ انڈیا کی سوچ بھی نہیں جاسکتی۔تو پلا پلایا ایران بھی انڈیا سے گیا۔
چین ۔۔۔۔۔۔بھارت اور چین دونوں آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے بڑے ممالک ہیں۔ مگر افسوس بھارت چین کے آگے گھاس بھی نہیں بیچتا۔ انڈیا چین سے نہ صرف سفارتی تعلقات خراب کرچکا ہے بلکہ کچھ دن کی لڑائی میں چین کے آگے گھٹنے ٹیک چکا ہے۔
پاکستان۔۔۔۔۔۔پاکستان کے لیے صرف اتنا کہنا اچھا ہے کہ بھارت کے سب نظام۔کو دھرم بھرم کردیا ہے اس پاک نام نے۔کیونکہ اس نام پر انکی حکومتیں بنتی اور ختم ہوتی ہے۔یعنی پاکستان کی وجہ سے وہ ایک لحمہ کا بھی سکون نہں رکھتے۔
اگلی قسط میں ہم بھارت اور امریکہ کے تعلقات پر تفصیل سے روشنی ڈالینگے۔