اسلام آباد: شہریار خان آفریدی نے کہا کہ کورونا وائرس کے حملے جاری ہیں مگر پاکستان آج اس بیماری سے نجات حاصل کرنے چلا ہے اور پوری دنیا پاکستان اور ہمارے وزیراعظم کی ستائش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبوت سے پہلے دنیا امام الانبیاء کو صادق اور امین قرار دیتی رہی آج پاکستان میں بھی مدینہ کی ریاست بنانے کی ایک حقیر سی کوشش کی جارہی ہے، شہریار خان آفریدی کا قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے ڈرون حملوں اور سلالہ جیسے حملوں کے لیے خفیہ سمجھوتے کیے ہوئے تھے، آج ہماری حکومت میں کسی کی جرأت نہیں ایک حملہ کرنے کا سوچے بھی۔
انہوں نے کہا پشتونوں کے آئی ڈیز کس نے بلاک کئے. ماضی کی حکومتوں میں دہشت گردوں کو پشتون ڈریس کوڈ میں دکھایا گیا. راؤ انوار کس کا لاڈلا ہے اور کس نے پشتون کے لیے نادرا کے آفسز میں داخلوں پر پابندی لگائی۔
اپنے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لیے وعدے کے باوجود سندھ حکومت ڈویزیبل پول سے 3 فیصد حصہ کیوں نہیں دے رہی، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے کیا کیا. عوام دشمن اور وطن مخالف اقدامات کیے اور ملک کی خودمختاری کا سودا کیا۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران عمران خان نے اپنے غریبوں کے ساتھ افغان مہاجرین کو بھی 12000 روپے فی خاندان دیے، عمران خان کو اللہ نے اپنے دین اسلام اور ناموس رسالت کی حفاظت کے لیے چنا اور انہوں نے اقوام متحدہ سے او آئی سی تک ہر فورم پر اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 33000 کنال اراضی ملک ریاض جیسے قبضہ گروپ سے واگزار کرائی اور کئی دہائیوں سے جاری انکروچمنٹ کا خاتمہ کیا، عمران خان کی حکومت نے 1000 بے نامی پراپرٹیز کے خلاف راست اقدام کیا اور انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی زبان پر کشمیر کے لیے ایک لفظ نہیں آتا مگر فیٹف کی پاکستان مخالف پالیسیوں کے باوجود میزائل بنانے کی باتیں کرتا ہے تاکہ پاکستان پر مزید پابندیاں لگائی جائیں، شاہد خاقان عباسی بہرحال ملک کے وزیراعظم تھے ان کے ساتھ امریکی ایئرپورٹ پر جو سلوک ہوا اس پر کیوں ان کی غیرت نہ جاگی. اگر امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کسی نے بات کی تو اس کا نام وزیراعظم عمران خان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت ہمیں کہتی ہے کہ ہماری اپوزیشن کشمیرکے سودے کی جب بے بنیاد بات کرتی ہے تو مقبوضہ کشمیر میں قربانیاں دیتے کشمیریوں کا حوصلہ اور اعتبار ٹوٹتا ہے، فضل الرحمٰن نے نواز شریف سے وزارتیں لینے کے لیے ہمیں استعمال کیا اور خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع کی ترقی کے لیے ایک فرنٹ بنایا. جیسے ہی حکومت گھبرائی فضل الرحمٰن نے نواز شریف سے ڈیل کرلی اور اکرم درانی کو ہاؤسنگ کا وزیر بنوایا اور ہمیں دھوکا دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سے پہلے پاکستان کو ڈرگ اسمگلنگ کے لیے مطعون کیا جاتا تھا مگر ہمارے دور میں ہم نے دنیا کو جدید ترین ڈرگ ڈیٹا بینک کا تحفہ دیا، جس کے تحت دنیا بھر میں جو کوئی بھی ڈرگ اسمگلر کسی ایئرپورٹ پر اترے وہاں کی حکومت کو پہلے ہی اس کا سارا ڈیٹا مل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو جرأت نہیں ہوئی کہ چار سال کلبھوشن کا نام بھی لے لیں اور جندال اور مودی سے خفیہ ملاقاتوں کے لیے مرے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج پناہ گاہیں اور لنگر انہیں برے لگتے ہیں مگر انہیں نظر نہیں آتا کہ جو انڈسٹریلسٹس ملک چھوڑ گئے تھے، آج وہ واپس آ گئے ہیں اور دنیا کے آرڈرز پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ مضبوط کریں. اپنے مفرور لیڈروں کو واپس لائیں اور لوٹ کا مال واپس کریں اور وطن عزیز کو ترقی یافتہ ملک بنانے میں عمران خان کا ساتھ دیں، وقت آگیا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنائیں. گزشتہ ہفتے فلسطین کے سفیر نے مجھے بتایا کہ جب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مہم چلائی جارہی تھی تو وزیراعظم عمران خان نے اس موضوع پر جب خطاب کا آغاز کیا تو اس وقت فلسطین کے صدر محمود عباس اس وقت ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے مگر انہوں نے اپنا اجلاس روک کر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تقریر سنی اور بعدازاں ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا.
شہریار آفریدی نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع میں ترقی کا عمل جاری ہے. 350 کلومیٹر لمبا موٹروے جنوبی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لیے بنایا جارہا ہے جو جنوبی اضلاع کے عوام کی تاریخ بدل دے گا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 10 ڈیمز بنائے جارہے ہیں جو خشک سالی سے بچاؤ کے لیے بہترین حکمت عملی ہے. ترقی کا نیا دور شروع ہوگیا ہے.
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ملک کو سرسبز و شاداب اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے جو جدوجہد شروع کی ہے وہ قوم کی تقدیر بدل دے گی. وقت آگیا ہے کہ تمام قوتوں کو عمران خان کا ساتھ دینا ہوگا اور قومی ترقی کے عمل میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔