کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان میں لاتیں مارنے والی ایک ہی جماعت ہے، جس سے سب واقف ہیں، سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی نے دانستہ ماحول کو خراب کیا۔
مرتضیٰ وہاب آج گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج آف ایجوکیشن میں اربن فاریسٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پر معروف گلوکار شہزاد رائے، ڈی سی سینٹرل، اربن فاریسٹ کے مسعود لوہار اور دیگر بھی موجود تھے، یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع کیا گیا ہے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شہزاد رائے کے ساتھ مل کر اربن فاریسٹ کا افتتاح کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پورے شہر اور صوبے بھر میں شجرکاری کریں گے اور سرسبز سندھ بنائیں گے۔ معروف گلوکار شہزاد رائے نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کا شکر گزار ہوں جن کی کاوشوں سے یہ پہلا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام ہے، ہماری کوشش ہے کہ اچھے ٹریننگ یافتہ ٹیچرز تیار ہوں۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہاں کھڑا ہوکر شاید آپ کو یقین نہیں آرہا کہ یہ کراچی شہر ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا سندھ حکومت نے شروع کیا، ہمارے مستقبل کے معماروں کو تیار کرنے کے لیے ٹرینڈ ٹیچر آئیں گے، کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں پلانٹیشن کا کام شروع کردیا ہے، شہزاد رائے سے مل کر ہم نے یہاں کی پلاننگ کی، آنے والے کل میں یہ درخت ہمیں ناصرف آکسیجن فراہم کریں گے بلکہ گرمی سے بھی بچانے میں مدد ملے گی، اس وقت گلوبل وارمنگ نہیں گلوبل وارننگ ہے، آئیں حکومت کے ساتھ مل کر اس معاملے میں ساتھ دیں۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز ہونے والا واقعہ افسوس ناک ہے، سندھ اسمبلی میں کسی ممبر کے داخلے پر پابندی نہیں تھی، بلاول بھٹو صاحب نے بھی اسمبلی میں کہا کہ اگر اسپیکر صاحب اراکین پر پابندی عائد کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ گیٹ پھلانگ کر داخل ہوجائیں، حلیم عادل شیخ چاہتے یہی تھے کہ اسمبلی کا ماحول خراب ہو، کئی ایسے اراکین ہیں جن کو بات کرنے کا موقع نہیں ملا، انہوں نے کہا کہ لاتیں مارنے والی ایک ہی جماعت ہے جسے سب جانتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا نہ ماضی میں بنائی گئی پالیسیوں کا ذمے دار پیپلزپارٹی کی حکومت کو ٹھہرایا جائے، 2004-05 میں شہر میں کمرشلائزیشن پالیسی کے نتیجے میں ہونے والی تعمیرات کو 2021 میں گرادینا مناسب نہیں، جس طرح اسلام آباد میں ون کانسٹیٹیوشنل ایونیو کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ریگولرائز کیا، اسی طرح کراچی میں بھی فیصلے لینے کی ضرورت ہے، اس معاملے کا حل ڈھونڈنے کے لیے سندھ حکومت نے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو سندھ حکومت کو قانونی ایڈوائس دے گا، تاکہ ان تعمیرات کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جاسکے، کیونکہ یہ قانونی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نسلہ ٹاور ہو یا الٰہ دین پارک کا مسئلہ، ان مشکل حالات میں شہریوں سے ان کا روزگار چھیننا معاملے کا حل نہیں، ہم سب کو مل بیٹھ کر اس تنازع کا حل نکالنا ہوگا۔ نسلہ ٹاور پیپلزپارٹی کا پیدا کردہ نہیں، نسلہ ٹاور پیپلزپارٹی کے دور سے پہلے کی لیز ہے، سندھ حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی، انہیں متبادل فراہم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اورنگی ٹاؤن کے متاثرین کو بھی متبادل جگہ فراہم کی جائے گی، جس کا تعین انکوائری کمیشن کرے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا منشور ہے روٹی، کپڑا اور مکان یہ وہ لوگ ہیں جنہوں ماضی کے سرکاری افسران پر بھروسہ کرکے اپنی جمع پونجی لگائی، اب ان سے ان کی چھت چھین لینا پیپلز کا جب سلوگن ہی گھر دینا ہے، محترمہ بے نظیر بھٹو نے کہا تھا عدالتی فیصلے حائل ہوتے ہیں لیکن راستہ نکالنا پڑتا ہے، سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان لوگوں کو متبادل زمین دی جائیں جو لوگ متاثر ہورہے ہیں، وہ بھی ہمارے لوگ ہیں، آئیں گرانے کی بات نہ کریں، بلکہ تعمیر کی بات کریں، کمیشن کے سامنے لوگ اپنی بات رکھیں، بلاول بھٹو زرداری جو بات کرتے ہیں کہ روٹی، کپڑا اور مکان، تو بلاول صاحب اس بات پر یقین بھی رکھتے ہیں۔