قندھار: افغانستان کے عبوری نائب وزیراعظم اول ملا عبدالغنی برادر نے اپنے زخمی ہونے سے متعلق گردش کرتی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا اور یہ بھی واضح کیا کہ طالبان کی صفوں میں مکمل اتحاد ہے۔
طالبان رہنماؤں کے مابین تنازع کی اطلاعات تھیں، جن میں ملا عبدالغنی برادر اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے اہم رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں۔
ملا برادر سے متعلق دعویٰ کیا جارہا تھا کہ وہ صدارتی محل میں حریفوں کی ایک جماعت کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہوگئے ہیں، تاہم اب ان کی جانب سے ایسی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ملا عبدالغنی برادر نے ایک وضاحتی ویڈیو پیغام میں کہا کہ میرے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، میں قندھار میں اپنی رہائش گاہ پر بالکل ٹھیک اور صحیح سلامت ہوں۔ کابل شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ تک رسائی نہیں تھی ورنہ ان تمام افواہوں کو پہلے ہی رد کردیتا۔
دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم کی جانب سے مختصر کلپ ٹویٹر پر پوسٹ کیا گیا، جس میں ملا عبدالغنی برادر صوفے پر براجمان ہیں جب کہ ان کے سامنے سرکاری ٹی وی کا اینکر بھی بیٹھا ہے۔
انہوں نے ویڈیو میں مزید کہا کہ خدا کا شکر ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہم ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، ہمارے تعلقات ایک خاندان سے بھی بہتر ہیں۔
یاد رہے کہ ملا عبدالغنی برادر کچھ عرصے سے منظر سے غائب تھے جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ تنظیم میں کچھ اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، لیکن طالبان نے ان تمام خبروں کی تردید کردی تھی جب کہ ملا عبدالغنی برادر کی جانب سے بھی آڈیو اور تحریری پیغام جاری کیا گیا تھا۔
طالبان ذرائع کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا گیا تھا کہ ملا برادر اور وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی (جو حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنما بھی ہیں) کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد صدارتی محل میں موجود دونوں رہنماؤں کے پیروکاروں نے بھی ایک دوسرے سے تکرار شروع کردی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ بحث اور جھگڑے کا آغاز طالبان کی نئی حکومت کے ڈھانچے کو لے کر ہوا، کیوں کہ ملا برادر عبوری حکومت کے اسٹرکچر سے خوش نہیں تھے۔