نیویارک: ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ افریقا سے باہر منکی پاکس وائرس کو روکنا ممکن ہے۔
اس وقت یورپ، امریکا اور آسٹریلیا میں منکی پاکس کے 100 سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر منکی پاکس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے۔
یہ وائرس وسطی اور مغربی افریقا کے دور دراز کے خطوں کے جانوروں میں عام ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنگ ڈیزیز شعبے کی سربراہ ماریا وان کرکوف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کی روک تھام ممکن ہے۔
انہوں نے یورپ اور شمالی امریکا میں منکی پاکس کے حالیہ کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک سے دوسرے فرد میں وائرس کو پھیلنے سے روکنا چاہتے ہیں اور یہ ایسے ممالک میں باآسانی کیا جاسکتا ہے جہاں یہ وائرس پایا نہیں جاتا۔
اس وائرس کے کیسز افریقا سے باہر اب تک 16 ممالک میں سامنے آچکے ہیں۔
اگرچہ یہ افریقا سے باہر 50 برسوں میں سب سے زیادہ کیسز ہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس آسانی سے لوگوں میں نہیں پھیلتا اور اس کے خطرے کا موازنہ کورونا وائرس کی وبا سے نہیں کیا جاسکتا۔
ماریا وان نے مزید کہا کہ وائرس کے ایک سے دوسرے فرد میں منتقلی متاثرہ فرد کی جلد کو چھونے سے ہوتا ہے اور اب بھی جن مریضوں میں اس کی تشخیص ہوئی ان میں سے اکثر میں بیماری کی شدت معمولی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ منکی پاکس وائرس تبدیل ہوا ہے ۔
ڈبلیو ایچ او کے چیچک سیکریٹریٹ کی سربراہ روزمنڈ لیوئس نے کہا کہ اس گروپ کے وائرسز تبدیل نہیں ہوتے۔