بھارتی میڈیا اور اینکرز ہمیشہ سے ہی تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ بھارتی میڈیا اور اینکرز کا بھوندا انداز اور جھوٹی خبر کو سچ بنا کر پیش کرنے کا مضحکہ خیز طریقہ ان کی اپنی عوام کو ہی نہیں بھاتا۔ کمال ہے ان کی ڈھٹائی پر، یہ جانتے بھی ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں اور عوام یہ جانتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں پھر بھی یہ جس بے شرمی سے اپنی خبر بناتے ہیں اس کی مثال کسی اور ملک میں نہیں ملتی۔
پچھلے دنوں بھارتی متنازع اینکر ارنب گوسوامی نے ایک خبر بریک کرتے ہوئے کہا کہ سیرینا ہوٹل کابل کی پانچویں منزل پر پاکستانی فوج آپریٹ کر رہی ہے اور وہاں سے وہ طالبان کو مدد فراہم کر رہی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں ارنب نے یہ بھی دعویٰ کردیا کہ میرے ذرائع کو چیلینج مت کرنا میں یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ رات کو پاکستانی فوج نے کھانا کیا کھایا۔
قربان جائیں ان کی خود اعتمادی اور ان کے ذرائع کی پختگی پر، دل چاہتا ہے کہ ارنب کو کہیں چھپا لوں کہ بری نظر نہ لگ جائے کسی کی۔ اتنا ٹیلینٹ اور اس قدر درست ذرائع؟ یہ خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو دیوانے امڈ امڈ کر نکل آئے اور میمرز نے ارنب گوسوامی کی اس قدر میمز بنائیں کہ بیچارا یہ بھی سوچتا ہوگا کہ کیا سے کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے۔ بات یہ ہے کہ سیرینا ہوٹل کابل صرف دو منزلہ عمارت ہے، پانچ منزلہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
کیا بھارتی اینکرز اور بھارتی چینلز نے یہ پہلی بار کیا ہے؟ بھارتی چینلز اس طرح کی بھوندی باتیں ہمیشہ سے ہی کرتے آئے ہیں۔ آج سے دو سال پہلے بھارتی چینل نے یہ دعویٰ کردیا تھا کہ مودی پچھلے جنم میں سر سید احمد خان تھے۔ سر سید احمد خان کو اگر یہ بات معلوم ہوجاتی تو وہ اپنی گزاری ہوئی پوری زندگی پر نادم و شرمندہ ہوں کہ اگلے جنم میں مودی بننا پڑے گا۔ نیوز چینل کو بھارتی میڈیا نے انٹرٹینمنٹ کا چینل بنا دیا ہے۔
بھارتی چینل کو ان کے اپنے عوام ہی سنجیدہ نہیں لیتے تو اب دنیا سے کیا امید رکھی جائے۔ بھارتی چینلز نے صحافت کو مذاق بنا دیا ہے۔ چیخ چیخ کر بغیر دلائل کے جھوٹی چبریں گھڑنا اور پھر بے تکے انداز سے ان خبروں کو بار بار دہرانا۔