لندن/ نیویارک: لاپتا ٹائٹن آبدوز کا اب تک کچھ معلوم نہ چل سکا، بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران لاپتا آبدوز کی تلاش اب زیادہ شدت اختیار کرگئی ہے، کیونکہ امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم ہوگئی ہوگی۔
امریکی کوسٹ گارڈ حکام کا تخمینہ ہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہوگئی ہوگی۔
اب تک گمشدہ آبدوز کی لوکیشن ایک اسرار بنی ہوئی ہے، حالانکہ نئے جہاز بھی اسے تلاش کرنے کی مہم میں شامل ہوگئے ہیں۔
مگر حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ روانگی کے وقت ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی 96 گھنٹوں کی تھی، مگر اس حوالے سے یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آکسیجن سپلائی ختم ہونے کے خدشات کے باوجود سرچ آپریشن کو جاری رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام دستیاب ڈیٹا اور تفصیلات استعمال کرکے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس حوالے سے متعدد عناصر آکسیجن کی سپلائی پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ آکسیجن کب تک مسافروں کو دستیاب رہے گی، بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت جلد وہ ختم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کے خرچ ہونے کی شرح کا انحصار مسافروں کی جسمانی حالت پر ہے، اگر ان کے جسم ہایپوتھرسیا کے شکار ہوچکے ہیں تو وہ بہت کم آکسیجن استعمال کررہے ہوں گے۔
امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ ٹائٹن کی تلاش کے دوران گزشتہ روز 2 مرتبہ زیر سمندر آوازیں سنی گئی تھیں، مگر ان جگہوں کے اردگرد آبدوز کو تلاش کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ٹائٹن کو تلاش کرنے کی بھرپور کوششیں کررہی ہیں۔
دھیان رہے کہ ٹائی ٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے سیاحوں کو لے جانے والی آبدوز 18 جون کو لاپتا ہوئی تھی، جس کی تلاش کے لیے امریکا، کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں مصروف ہیں۔
یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کو سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے قریباً 600 کلومیٹر دُور بحر اوقیانوس میں 12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں موجود ہے۔
ٹائٹن میں پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے، برطانوی تاجر اور فرانسیسی غوطہ خور سمیت 5 افراد سوار ہیں۔
اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے کہ ٹائٹن کے ساتھ کیا ہوا مگر ماہرین نے متعدد ممکنہ خیالات پیش کیے ہیں۔
ایک خیال تو یہ ہے کہ یہ آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے سے الجھ نہ گئی ہو جب کہ پاور فیلیئر یا کمیونیکیشن سسٹم میں خرابی جیسے خیال بھی پیش کیے گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ٹائی ٹینک کا ملبہ سمندر کی تہہ میں پھیلا ہوا ہے اور یہ خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹائٹن کا رابطہ ایک گھنٹے 45 منٹ بعد منقطع ہوا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ عملہ سمندر کی تہہ یا اس کے قریب پہنچ گیا ہوگا۔
ایک خیال یہ بھی ہے کہ ٹائٹن کے پریشر hull میں لیک کا مسئلہ ہوا ہو۔
ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں اگر ٹائٹن سمندر کی تہہ تک پہنچ گئی ہو اور اپنی پاور سے اوپر نہیں آرہی تو آپشنز محدود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تہہ میں رہ سکتی ہے مگرایسی امدادی کشتیاں بہت کم ہیں جو اتنی گہرائی میں جاسکتی ہیں اور غوطہ خور وہاں تک نہیں جاسکتے۔