کراچی: مہران ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی کے واقعے میں غفلت برتنے پر سیشن عدالت نے ڈپٹی کمشنر کورنگی، ایڈمنسٹریٹر کورنگی سمیت اہم افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
مہران ٹاؤن فیکٹری آتش زدگی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سیشن عدالت نے سرکاری اداروں کو مجرمانہ غفلت کا مرتکب قرار دے دیا اور پولیس کو مفرور افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ مفرور ملزمان میں ڈی سی کورنگی، ڈپٹی ڈائریکٹر انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور جنرل منیجر کے الیکٹرک شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ہیڈ آف نیو کنکشن کےالیکٹرک، ایگزیکٹو انجینئر کے ڈی اے زاہد حسین، ڈائریکٹر سول ڈیفنس صفدرعلی بھگیو بھی مفرور ہیں۔ انچارج فائر بریگیڈ اشتیاق احمد بھی مفرور ملزمان میں شامل ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر تمام ادارے اپنی ذمے داری ادا کرتے تو معصوم افراد کی جان نہ جاتی۔ عدالت نے محکمۂ لیبر کے افسر کا نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا حکم دیا اور کہا کہ محکمۂ لیبر نے فیکٹری کو نوٹس جاری کیا تھا۔ فیکٹری مالکان کے خلاف لیبر کورٹ میں کیس بھی دائر کیا جاچکا ہے۔
عدالت نے پولیس چالان منظور کرتے ہوئے کارروائی کا حکم دے دیا ہے اور یہ بھی کہا کہ تفتیشی حکام ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو بچانا چاہتے ہیں، تاہم جرم میں بالواسط ذمے داروں کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا، جرم کو روکنے میں ناکامی شریک جرم ہے۔
اس کے علاوہ سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے مہران ٹاؤن فیکٹری میں مجرمانہ غفلت سے متعلق متعلقہ اداروں کے کردار کا تعین کردیا ہے۔ عدالت نے بتایا کہ متعلقہ افسران معصوم شہریوں کی ہلاکت کے برابر ذمے دار ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کورنگی نے کبھی علاقے کا دورہ نہیں کیا اور رہائشی پلاٹ پر کمرشل سرگرمیاں ہوتی رہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر سول ڈیفنس سمیت میونسپل اداروں کے بھی سربراہ ہیں، لیکن ڈائریکٹر سول ڈیفنس نے نوٹس کا اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔ ڈائریکٹر سول ڈیفنس نےغفلت برتنے پر کسی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی اور رہائشی پلاٹ کو کمرشل میں تبدیل کرنے پر کے ڈی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی جب کہ کےالیکٹرک نے خلاف ضابطہ رہائشی پلاٹ پر کمرشل پی ایم ٹی نصب کی۔
عدالت نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے کبھی جائزہ نہیں لیا کہ فیکٹری قوانین کے مطابق چل رہی ہے یا نہیں۔
گزشتہ مہینے مہران ٹاؤن فیکٹری میں لگنے والی آگ کا مقدمہ سرکاری مدعيت ميں کورنگی انڈسٹريل ايريا تھانے ميں درج کيا گيا تھا، مقدمے ميں قتل بالسبب کی دفعات شامل کی گئیں۔ مقدمے کے مطابق فيکٹری کی بالائی منزل کی جانب جانے کا صرف ايک ہی راستہ تھا جس پر تالہ لگا ہوا تھا۔ فيکٹری سے نکلنے کا کوئی ہنگامی راستہ نہيں تھا اور نہ ہی فائر الارم موجود تھا۔