پاکستان میں گذشتہ ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو اعشاریہ 50 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے باعث مہنگائی کی موجودہ شرح نو اعشاریہ تین فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
خود حکومت نے بجٹ تقاریر میں عوام کو ریلیف دینے کے دعوے کیے تھے لیکن بجٹ کے بعد سے مہنگائی کے اشاریے اوپر کی جانب ہی گامزن ہیں۔ سب سیاست میں لگے ہوئے ہیں کسی کو عوام کی فکر نہیں ہے، حکومت ہو یا اپوزیشن ہر ایک اپنی اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں لگا ہوا ہے بیچاری عوام کا کوئی نہیں سوچ رہا۔
گذشتہ 11 مہینوں میں 8.2٪ افراط زر کی شرح سب سے کم تھی۔ آخری بار جون 2019 میں ، افراط زر کی شرح 8٪ ریکارڈ کی گئی تھی – جس سطح سے اس میں اضافہ شروع ہوا تھا اور اس سال جنوری میں یہ 14.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
کوویڈ 19 وبائی امراض کے بعد ملک میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بڑی حد تک تعطل کا شکار رہی ، مئی کے دوسرے نصف حصے میں نمایاں طور پر بحال ہوگئی۔
شہری اور دیہی علاقوں میں افراط زر کی رفتار کم ہوئی۔ پی بی ایس 35 دیہی منڈیوں میں 356 اجناس کی قیمتوں اور 27 دیہی منڈیوں میں 244 سامان کی مانیٹرنگ کے ذریعے پڑھنے کا حساب لگاتا ہے۔
افراط زر کی شرح شہری علاقوں میں 7.3 فیصد اور دیہی علاقوں میں 9.7 فیصد رہ گئی ہے۔ تاہم ، شہری اور دیہی علاقوں میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔
شہری علاقوں میں غذائی افراط زر جو پچھلے مہینے میں 10.4 فیصد تھا ، مئی میں بڑھ کر 10.6 فیصد ہو گیا تھا۔ دیہی علاقوں میں ، غذائی افراط زر کی رفتار اپریل کے مہینے میں 12.9 فیصد سے بڑھ کر 13.7 فیصد ہوگئی۔
اور عوام الناس اس میں اپنے ا پنے زاویہ فکر وسوچ کے لحاظ سے تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت افراط زر (مہنگائی) اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے یعنیHyper Inflation اس وقت پاکستان میں دیکھنے میں آرہی ہے۔ جس کی شرح / 20 سے زائد ہے۔
ہمارے ہاں اس وقت بد دیانتی عروج پر ہے۔ اور ہر محکمہ و ادارہ خطرناک حد تک کر پٹ میں ہو چکا ہے۔ جس میں مالی وقانونی واخلاقی کرپشن شامل ہے۔ یہاں پر جائزکام کے لئے جان بوجھ کر تاخیرحربے ہے اپنائے جاتے ہیں‘ جن سے عاجز ہوگی سائل عملہ کو فرمائشیں پوری کرنے اور رشوت دینے میں مجبور ہو جاتا ہے۔ جہاں لوگوں سے نوکریوں کے عوض رشوتیں لی جاتیں نمود نمائش کی خاطر فضول اخراجات پورا کر نا بھی تنخواہ و آمدن میں ممکن نہیں رہتا تو پھر اس کے لئے بھی کرپشن کرنا مجبوری بن جاتی ہے۔ جب چادر دیکھ کی پاؤں نہ پھیلائے جائیں تو پھر نتیجہ بالآخر یہی نکلتا ہے کہ پوری کرنے کے لئے بددیانتی کی جاتی ہے۔
حکومتی اداروں سے گزارش ہے کہ انہیں عوام نے کارکردگی دکھانے کے لیے منتخب کیا ہے، عوام کے ووٹ کی عزت رکھتے ہوئے کام کریں اور غربت میں پسی عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کرے۔