لاہور: عدالت عالیہ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب کی جانب سے ضمانت منسوخی کی درخواست پر مریم نواز سے 7 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اسپیشل نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلاٸل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے ضمانت کا ناجاٸز استعمال کیا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس طرح انہوں نے غلط استعمال کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مریم نواز نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، مخصوص دستاویز مانگی مگر انہوں نے فراہم نہیں کیں، عدالت نے استفسار کیا، کیا مریم نواز پیش نہیں ہورہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہی تو ہمارا کیس ہے، جب انہیں بلایا تو ہجوم لے کر آگئیں اور نیب آفس پر پتھراؤ کیا گیا۔
عدالت نے کہا، جس ڈپٹی پراسیکیوٹر نے درخواست دائر کی ان کو خود دلائل دینے چاہئیں، نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری کا کہنا تھا کہ میں خود اس کیس میں دلائل دے سکتا ہوں، جس پر عدالت نے کہا جس ڈپٹی پراسیکیوٹر نے درخواست فائل کی وہ دلائل دیں، اگست 2020 میں وہ پیش نہیں ہوئیں تو آپ نے کیا کیا، آپ کو اتنے عرصے تک خیال نہیں آیا ضمانت منسوخی کا، آپ اتنے ماہ کیوں چپ کر کے بیٹھے رہے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جلسے، سینیٹ الیکشن تھا اس لیے ضمانت منسوخی دائر نہیں کی، پہلے دائر کرتے تو الزام لگتا جلسے کے خلاف کارروائی ہورہی ہے۔
بعدازاں عدالت نے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کرتے ہوٸے مریم نواز سے جواب طلب کرلیا۔
نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا ہیں، وہ ضمانت کی رعایت کوغلط استعمال کرتے ہوئے اداروں کےخلاف تقریریں اورعوام میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر ملز سمیت دیگر انکوائریز جاری ہیں، عدالتی احکامات کے باوجود چوہدری شوگر ملز کیس کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، مریم نواز کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
خیال رہے مریم نواز پر الزام ہےکہ وہ 93-1992 کے دوران کچھ غیر ملکیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ میں ملوث رہیں اور اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس کیس میں اکتوبر 2018 میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِ خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں۔
چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔ اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے۔
اس کیس میں یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے ، 8 اگست 2019 کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپسی پر جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔