کراچی: محکمہ ریلوے کے لیے کراچی سرکلر ریلوے سفید ہاتھی ثابت ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکلر ریلوے پر 20 دنوں میں ایک کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے اور آمدن 4 لاکھ روپے ہوسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 نومبر تا 10 دسمبر ریلوے کے یومیہ 5 لاکھ روپے سے زائد سرکلر ریلوے پر خرچ ہورہے ہیں، سرکلر ریلوے میں چلنے والے انجن، ڈیزل اور پاوروین کا یومیہ خرچہ ڈھائی لاکھ روپے ہے جب کہ ٹرین کی مرمت کا یومیہ خرچہ 2 لاکھ سے زائد ہے۔
دستاویزات کے مطابق کراچی سرکلر ٹرین میں بیک وقت 500 مسافر سفر کرسکتے ہیں، لیکن سٹی اسٹیشن سے صبح چلنے والی سرکلر ٹرین میں صرف 30 سے 50 مسافر سفر کرتے ہیں جب کہ دھابے جی تا سٹی اسٹیشن ٹرین میں 80 سے 150 مسافر سفر کرتے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق 10 دسمبر کو صبح سٹی اسٹیشن تا دھابے جی سرکلر ٹرین میں صرف 55 مسافر تھے اور روز دھابے جی تا سٹی اسٹیشن 110 مسافروں سے 3300 روپے کی آمدن ہوئی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر گزشتہ ماہ 19 نومبر کو کراچی سرکلر ریلوے کو 25 سال بعد جزوی طور پر بحال کیا گیا تھا۔