کابل: کابل یونیورسٹی پر حملے میں 20 ہلاکتوں اور 40 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل یونیورسٹی میں پیر کی صبح فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد یونیورسٹی کمپاؤنڈ میں موجود طلبہ کی بڑی تعداد نے اس علاقے کو خالی کردیا۔
افغان میڈیا کے مطابق فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں اُس وقت آئیں جب یونیورسٹی میں افغان اور ایرانی حکام ایک کتب میلے کا افتتاح کررہے تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق ایک طالب علم نے بتایا کہ انہیں یونیورسٹی میں مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاع دی گئی، جس کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی سے نکلنا شروع کردیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا نشانہ طلبہ تھے اور وہ جان بچاکر بھاگنے والے طلبہ کو نشانہ بنارہے تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد ممکنہ طور پر تین ہے اور اب تک 20 افراد کی ہلاکت اور 40 کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔
افغان حکام کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی جو یونیورسٹی کے اندر داخل ہوچکی ہے اور اب تک حملہ آوروں کے حوالے سے کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔
5 گھنٹے گزرنے کے باوجود دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
دوسری جانب عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طالبان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔