صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون بنانا ہماری ترجیحات میں سے ایک تھا اس بل کے تحت جن صحافیوں کو تنخواہیں نہیں ملی وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قانون کےحوالے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کاکہنا تھا کہ ہم انتخابات جتنے سے قبل بھی صحافیوں کے تحفظ کے بل کے حوالے سےکام کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکی ہیں کہ صحافیوں کا انشورنس ہونا چاہیے اور میڈیا اداروں کے مالکان کو چاہیے کہ طویل المدت معاہدہ کرنے والے ملازمین کے ساتھ شورٹ ٹرم کنٹریکٹ رکھنے والے ملازمین کو بھی سہولیات فراہم کریں۔
ان کاکہنا تھا کہ کوئی بھی قانون مکمل نہیں ہوتا ہر چیز میں بہتری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن فی الحال یہ قانون بن چکا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ صحافی حضرات اس کا باغور مطالعہ کریں۔
نئے قانون کے مطابق جن صحافیوں کو تنخواہیں نہیں ملی وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتے ہیں، اور اب اس قانون کے قواعد بننے ہیں، جیسے ہی ہمیں قانون کا نوٹس موصول ہوگارولز تیار کر لیے جائیں گے۔
شیری مزاری کا کہنا تھا کہ اس قانون کی تجویز فواد چوہدری نے دی تھی اور کہا تھا کہ آپ جنرلسٹ پروڈیکشن بل بنائیں، جس کے بعد بل آگے بڑھایا گیا اور اس میں وزارت اطلاعات نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔
انہوں نے کہاکہ اس قانون کی تکمیل کا سہرا وزیر اعظم کو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے یہ قانون بنانے میں مدد کی ہے اور اس کی نفاذ میں بھی میڈیا کی مدد درکار ہے۔