واشنگٹن: امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کی تجدید سے پہلے ایران پر پابندیاں ختم نہیں کرسکتے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن نے ایران پر پابندیوں کے خاتمے کو جوہری معاہدے کی تجدید اور عمل درآمد سے مشروط کردیا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ معاہدے میں واپسی میں پہل ایران یا امریکا کرے گا۔
اپنی صدارتی مہم کے دوران جوبائیڈن یہ بات دہراتے آئے ہیں کہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے میں جلد واپس آجائیں گے اور ایران کو یورینیئم کی افزودگی اور ذخیرہ اندوزی کی حدود کی خلاف ورزی سے روکیں گے۔
قبل ازیں ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کی شقوں کی پاسداری اسی وقت کرے گا جب تک اس پر عائد پابندیوں کو ختم نہ کردیا جائے۔
اس کے بعد ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ امریکا کو جوہری معاہدے میں شامل کرنے اور ایران پر عائد پابندیوں کو اُٹھانے کے لیے اپنا اثررسوخ استعمال کریں۔
دوسری جانب جوبائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ایران سے متعلق امریکا کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی، اگر ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کرتا ہے تو پھر امریکا بھی جوہری معاہدے میں شمولیت اختیار کرلے گا۔
خیال رہے کہ امریکا، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی نے ایران کو یورینیئم کی افزودگی سے روکنے کے لیے 2015 میں جوہری معاہدہ طے کیا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ٹرمپ 2018 میں اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہوگئے تھے اور ایران پر پابندیاں عائد کردی تھیں، جس کے جواب میں ایران نے بھی معاہدے کی بعض شقوں کی خلاف ورزی کی تھی۔