واشنگٹن: امریکا کے صدر جوبائیڈن نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو قاتل ٹھہرادیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ اینکر کی طرف سے امریکی صدر جوبائیڈن سے سوال کیا گیا، کیا آپ روسی صدر پوتن کو قاتل سمجھتے ہیں، جس پر انہوں نے جواب میں ہاں کہا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ آپ دیکھیں گے ولادیمیر پوتن کو عنقریب قیمت چکانی پڑے گی۔
روس کے اسپیکر نے پوتن کو قاتل کہنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر پوتن کو قاتل کہنا روس پر حملہ ہے، جوبائیڈن نے روسی شہریوں کی توہین کی ہے۔
اس سے قبل امریکی خفیہ ادارے نے کہا کہ ولادیمیر پوتن نے2020 انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے کے لیے صدارتی الیکشن مہم میں حریف جوبائیڈن پر الزامات لگاکر جوڑ توڑ کروانے کی کوشش کی۔
رائٹرز کے مطابق اس بات کا اندازہ منگل کو الیکشن میں مداخلت کے حوالے سے جاری ہونے والی 15 صفحات پر مشتمل آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس رپورٹ میں لگایا گیا۔
رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ ٹرمپ کے اتحادی روس سے تعلقات رکھنے والی یوکرین کی شخصیات کی طرف سے بائیڈن پر لگائے جانے والے الزامات کو بڑھاوا دیتے ہوئے ماسکو کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے۔
امریکی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ووٹ ہتھیانے کے لیے اور طریقے بھی آزمائے گئے، جن میں ایران کی طرف سے ٹرمپ کی حمایت کم کرنے کے لیے ایک ’خفیہ مہم‘ چلائی گئی۔
ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کی طرف سے ایران کے ساتھ کیے جانے والے بین الاقوامی معاہدے کو منسوخ کیا تھا۔
اس رپورٹ میں ٹرمپ کے اتحادیوں کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو بھی رد کیا گیا جن کے تحت کہا گیا تھا کہ چین نے جوبائیڈن کی حمایت میں مداخلت کی۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ نے ایسی کوئی کوشش نہیں کی۔ چین نے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی اور الیکشن سے فائدہ اٹھانے کی ایسی کوئی کوشش نہیں کی۔
امریکی حکام نے کہا کہ کیوبا، وینزویلا اور حزب اللہ نے بھی الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی، لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ ایران اور روس کے مقابلے میں ان کی کوشش بہت محدود تھی۔
واشنگٹن میں چین، روس اور کیوبا کے سفارت خانوں نے اس حوالے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن اور وینزویلا کی وزارت اطلاعات نے بھی اس پر کوئی رائے نہیں دی۔
خیال رہے کہ ماسکو، بیجنگ اور تہران ماضی میں اس طرح کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔