ٹوکیو: جاپانی ماہرین نے انسانی دماغی خلیات پر مبنی ایسے چھوٹے چھوٹے روبوٹ بنائے ہیں جو ایک حد تک انسانوں کی طرح سوچتے اور فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ اپنے برقی سگنل کی بدولت بھول بھلیوں اور رکاوٹیں عبور کرجاتے ہیں۔
ٹوکیو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ان روبوٹ پر کئی تجربات کئے ہیں اور انہیں سکھایا گیا کہ وہ کیسے اور کس طرح رکاوٹوں سے بچ کر سفر کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے بڑی محنت سے تجربہ گاہ انسانی دماغ جیسے خلیات بنائے پھر انہیں باقاعدہ طور پر چھوٹے چھوٹے کمپیوٹروں سے جوڑا گیا۔ اس ٹیکنالوجی کو ’فزیکل ریزوائرکمپیوٹنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
نیورون ہمارے اعصابی خلیات ہوت ہیں جو دماغ سے پورے جسم کو ہدایات برقی سگنل کی صورت میں بھیجتے ہیں۔
پھر ان روبوٹس کو سکھایا گیا کہ وہ بھول بھلیاں نما رکاوٹیں عبور کریں گے تو اپنے ہدف یا انعام تک پہنچیں گے جو چھوٹی روشنیوں کا ایک سیاہ ڈبہ ہے۔
اس کھیل میں جب جب روبوٹ غلط سمت میں گئے یا ادھر ادھر ٹکرانے لگے تو سائنسدانوں نے انہیں برقی سگنل بھیجا تاکہ وہ اپنی راہ پر آجائیں۔ لیکن صرف یہ بات نہیں بلکہ روبوٹ نے عین انسانی دماغ کی طرح بدلتے ہوئے ماحول سے سیکھا اور دوبارہ صحیح راہ پر آگئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جب حقیقی عصبیوں کی مدد سے روبوٹ کو سکھایا گیا ہے جس سے انسانی سوچ کی طرح کام کرتے ہوئے اپنے مسائل خود حل کرنے والی مشینوں کی راہ ہموار ہوگی