واشنگٹن: اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین پر ہولناک بم باری اور مظالم کے بعد جنگ بندی کا اعلان کردیا۔ اس کی تائید میں مزاحمتی حریت پسند تنظیم حماس نے جنگ بندی کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر سے جنگ بندی سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں سیکیورٹی کیبنٹ کی جانب سے متفقہ طور پر جنگ بندی کی منظوری دی گئی ہے۔
اس جنگ بندی میں ایک جانب عالمی اور اقوامِ متحدہ کا دباؤ شامل ہے تو دوسری طرف مصر نے بھی خصوصی کردار ادا کیا ہے۔ فلسطینی حریت پسندوں کی دونوں تنظیموں الفتح اور حماس نے کہا ہے کہ جمعہ کی رات دو بجے سے جنگ بندی پر عمل شروع ہوجائے گا۔
اس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں گزشتہ 10 دنوں سے جاری اسرائیلی بم باری کے بعد اب اسرائیلی حکومت اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، مصری حکام نے حماس کی قیادت سے مذاکرات کیے تھے جب کہ اسرائیل نے فوجی اہداف حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی اسرائیلی افواج کی جانب سے بم باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
علاوہ ازیں جنگ بندی کے لیے امریکا، مصر اور قطرسمیت دیگر یورپی ممالک نے بھی اپنا خصوصی کردار ادا کیا ہے، ان ممالک کی جانب سے غزہ کی خراب صورت حال کے باعث اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور حماس کی قیادت پر کشیدگی ختم کرنے کے لیے شدید دباؤ بھی ڈالا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ پر اسرائیلی بم باری کے بعد چوتھی بار اسرائیلی وزیراعظم کو ٹیلیفون کیا تھا، تاہم اس بار امریکی صدر نے جنگ بندی سے متعلق سخت موقف اپنایا اور دن کے اختتام تک کشیدگی میں واضح کمی پر زور دیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ 11 دنوں سے نہتے فلسطین پر اسرائیلی بم باری جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 232 کے قریب افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں جب کہ درجنوں عمارتیں بھی زمین بوس ہوگئی ہیں۔ اس تنازع میں 65 معصوم بچے بھی لقمہ اجل بن چکے۔ اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ اور بے رحمانہ کارروائی کے دوران 90 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔