نیویارک: متعدد شعبوں کے حوالے سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے مگر اب حیران کُن طور پر اس سے کسی کی موت کی پیش گوئی کے حوالے سے کام لینے کی اطلاعات ہیں۔ سائنس دانوں کے خیال میں ایسا کرنا ممکن ہے۔
اسی مقصد کے لیے ڈنمارک میں چیٹ جی پی ٹی سے ملتا جلتا ایک نیا اے آئی ماڈل تیار کیا گیا ہے۔
ٹیکنیکل یونیورسٹی کے تیار کردہ life2vec نامی اے آئی ماڈل کو ڈنمارک کی آبادی کے ذاتی ڈیٹا سے تربیت دی گئی۔
اسے تیار کرنے والی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ یہ اے آئی ماڈل کسی فرد کی موت کے امکانات کی پیش گوئی دیگر سسٹمز کے مقابلے میں زیادہ درست کرسکتا ہے۔
محققین نے 2008 سے 2020 کے دوران جمع کیے گئے 60 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو جمع کرکے ان کی صحت سمیت تعلیم، ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے وزٹ، آمدن، پیشے اور دیگر پہلوؤں کا تجزیہ کیا۔
35 سے 65 سال کی عمر کے افراد کے ڈیٹا کے ذریعے اے آئی ماڈل کی موت کی پیش گوئیوں کی صلاحیت کا تجزیہ کیا گیا۔
50 فیصد ڈیٹا ایسے افراد کا تھا جن کا انتقال 2016 سے 2020 کے دوران ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ اے آئی ماڈل کسی بھی موجودہ سسٹم کے مقابلے میں ایک فرد کی موت کی پیش گوئی 11 فیصد زیادہ درست کرسکتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم نے اس ماڈل کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی ماضی کے واقعات اور حالات کو مدنظر رکھ کر کس حد تک مستقبل کے واقعات کی پیش گوئی کرسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ اہم بات کہ اے آئی ماڈل نے زیادہ تر پیش گوئیاں اپنے طور پر نہیں کیں بلکہ ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر جوابات دیے۔
تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ یہ اے آئی ماڈل کسی شخصی ٹیسٹ کے نتائج، آئندہ 4 سال میں موت کے امکانات اور متعدد دیگر چیزوں کی پیش گوئی کرسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Nature Computational Science میں شائع بھی کیے گئے ہیں۔