نئی دہلی: بھارت کے انتہاپسند گھٹیا اور اوچھی حرکتوں پر اُتر آئے ہیں اور مسلمان خواتین کے لیے تضحیک آمیز ہتھکنڈے استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
بھارت میں مسلمانوں سے نفرت اور انتہاپسندی کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے اور اس کی تازہ ترین مثال آن لائن بھارتی ایپ ‘بلی بائی‘ پر نیلامی کے لیے پیش کی گئی 100 مسلم خواتین ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی ایپ ’بُلی بائی‘ پر 100 مسلمان خواتین کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے انھیں آن لائن نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
نیلامی کے لیے پیش کی گئی خواتین کی تصویروں میں مسلمان اداکارہ شبانہ اعظمی، کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، دہلی ہائی کورٹ کے جج کی اہلیہ سمیت کئی مسلم سیاست دان اور سماجی کارکن خواتین شامل ہیں۔
بُلی بائی پر نیلامی میں پیش کی گئی 100 خواتین میں کشمیری صحافی قرۃ العین رہبر کا نام بھی موجود ہے۔
قرۃ العین نے گزشتہ برس سلی ڈیلز میں خواتین کی نیلامی کے لیے تصاویر جاری کرنے کے خلاف آواز اٹھائی تھی تاہم اب خاتون صحافی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔
خیال رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب مسلمان خواتین کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے انھیں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، گزشتہ برس بھی سلی ڈیلز نامی بھارتی ایپ پر 80 سے زائد مسلمان خواتین کو فروخت کے لیے پیش کرکے ان کی توہین کی گئی تھی۔
لہٰذا بُلی بائی ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس طرح کی دوسری مذموم کوشش ہے۔
بھارتی ویب سائٹ کے لیے فیکٹ چیک کرنے والے صحافی محمد زبیر نے الجزیرہ کو بتایا کہ مقامی زبان میں بلی بائی اور سلی دونوں ہی کا استعمال تضحیک آمیز الفاظ میں ہوتا ہے۔
یہ آن لائن ایپلی کیشن مائیکروسافٹ کی ملکیت والی اوپن سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ سائٹ GitHub پر بنائی گئی تھی۔ قرۃ العین رہبر کے مطابق، اس کا مقصد”خوبصورت مسلم خواتین کی تذلیل اور تذلیل” کرنا تھا۔
اگرچہ مذکورہ ایپ کو ہفتے کے روز ہٹا دیا گیا تھا تاہم متاثرہ خواتین کو اس بات کی امید نہیں ہے کہ پولیس ذمے داران کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی۔