چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ بھارت لداخ سرحد پر مزید نفری کی تعیناتی اور چینی علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی ’فارورڈ پالیسی‘ پر عمل پیرا ہے اور غیر قانونی طور پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) عبور کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔
ادھر نئی دہلی حکومت نے اس الزام کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدوں پر کشیدگی کی اہم وجہ بڑی تعداد میں فورسز کی تعیناتی ہے اور اس تعداد میں کمی کے بغیر باہمی تناؤ کم نہیں ہو گا۔
بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقے سکم سے لے کر مشرقی لداخ تک تقریباً 3ہزار کلو میٹر لمبی سرحد ہے۔ بیشتر علاقے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول قائم ہے اور دونوں کے درمیان سرحدی تنازعہ بھی دیرینہ ہے۔
چین اور بھارت کے مابین ایک مرتبہ پھرلائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ سرحدی کشیدگی کا واقعہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں پیش آیا ہے۔
بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار دی فیڈرل کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے 100 فوجی اہلکار اپنے 55 گھوڑوں کے ہمراہ بھارت کی حدود میں داخل ہوئے اورپانچ کلو میٹر تک اندر بھی آگئے۔
بھارتی اخبار کے مطابق 30 اگست 2021 کو پیش آنے والے واقعہ میں چین کی افواج کے اہلکاروں نے تقریباً 3 گھنٹے تک علاقے میں گشت کیا اور گھومتے رہے۔
چین کی لبریشن آرمی کے جوانوں پر بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے جاتے ہوئے بھارت کا تعمیر کردہ ایک پل تباہ کیا اور کچھ دیگر چیزیں بھی توڑ پھوڑ دیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین اور بھارت کی جانب سے اس ضمن میں سرکاری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے لیکن نریندر مودی حکومت کو اس حوالے سے اپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے