لکھنؤ: بھارت میں انتہاپسندوں کے تعصب کا بدترین رویہ سامنے آیا ہے، اسکول کے معصوم بچے کو بھی بدترین تعصب کا نشانہ بناڈالا، خاتون ٹیچر نے سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے معصوم مسلمان بچے کو ہندو طلباء سے پٹواڈالا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جمعہ کو منظرعام پر آنے والی ویڈیو میں بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے اسکول میں ترپتا تیاگی نامی ٹیچر کو دکھایا گیا ہے جو طالب علموں کو 7 سالہ بچے محمد التمش کو تھپڑ رسید کرنے کا کہہ رہی ہے۔
ویڈیو میں ٹیچر کہتی ہے کہ میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں۔
ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے، جو ٹیچر کی بات سے متفق ہے اور کہتا ہے کہ اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے۔
طلباء کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے کا مشورہ دیتی ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو پولیس کو موصول ہوچکی ہے۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا مسلمان ہے، خاتون ٹیچر نے میتھس (ریاضی) کے ٹیبل نہ سیکھنے پر کلاس میں موجود دیگر طلباء کو لڑکے کو تھپڑ مارنے کو کہا اور اس حوالے سے اسکول کی پرنسپل سے بھی بات کی ہے۔
بھارتی پولیس نے تصدیق کی کہ خاتون ٹیچر نے تعصبانہ جملے بھی استعمال کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بچوں کے حقوق کی تنظیم کی جانب سے بھی ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے محمد التمش کی والدہ روبینہ نے کہا جس روز یہ واقعہ پیش آیا، میرا بچہ روتا ہوا گھر آیا، وہ صدمے کی سی کیفیت میں تھا، بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا۔
بچے کے والد محمد ارشاد نے کہا ٹیچر نے کلاس کے بچوں کو میرے بیٹے کو ایک ایک کرکے مارنے کا کہا، ٹیچر نے یہ کہہ کر اپنے فعل کا جواز پیش کیا کہ میرے بیٹے نے اپنا سبق یاد نہیں کیا۔
محمد ارشاد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا پڑھائی میں اچھا ہے، وہ ٹیوشن لیتا ہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ ٹیچر نے اس سے ایسا سلوک کیوں کیا، ایسا لگتا ہے کہ اس ٹیچر کے اندر نفرت بھری ہوئی ہے۔
ارشاد نے کہا کہ اس کے بیٹے کے ساتھ ناروا سلوک ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کا نتیجہ ہے جس کی مثال ویڈیو میں استاد کے کہے جانے والے جملوں سے ملتی ہے۔
روبینہ نے مزید کہا کہ مبینہ طور پر ٹیچر کو طالب علموں کو ان کے ہم جماعت سے تھپڑ مارنے کی عادت تھی، چند روز قبل ان کے خاندان کے ایک اور طالب علم کو سبق یاد نہ کرنے پر اسی طرح کے سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارت میں پولیس نے سوشل میڈیا صارفین سے ویڈیو شیئر نہ کرنے کو کہا ہے جس کے بعد مختلف صارفین نے اسے اپنے اکاؤنٹس سے ہٹادیا ہے۔
ارشاد نے کہا کہ اگرچہ استاد نے اس کی غلطی کو تسلیم کیا اور اس کے رویے کے لیے معافی مانگ لی لیکن وہ اپنے بیٹے کو کسی دوسرے اسکول میں منتقل کردیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون ٹیچر نے کہا کہ وہ اپنے طالب علموں کے ساتھ دوبارہ کبھی برا سلوک نہیں کرے گی لیکن یہ وہ ماحول نہیں جہاں میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا تعلیم حاصل کرے اور اس میں بڑا ہو، اسی لیے میں اب اس کا اسکول تبدیل کردوں گا۔
خیال رہے کہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی بھارتیوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے اس قسم کے رویے پر سخت تنقید کی اور ٹیچر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔