اسلام آباد: پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے بننے والے جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے وکیل بابر اعوان کے توسط سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں وزارت قانون و انصاف اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوسکتی اور اس کے لیے کسی جج کو بھی نامزد نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کے خلاف تحقیقات یا کارروائی کا فورم صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہے، اسی حکومت کے ناک کے نیچے آڈیو ٹیپ ہوتی رہیں، یہ بھی تحقیقاتی عمل میں شامل کیا جائے کہ کس نے یہ آڈیوٹیپ کیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ اپنی 1999 کی ججمنٹ کو فالو کرتے ہوئے کمیشن بنانے کا حکم دے جو آڈیو لیکس کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کرے جب کہ اس جوڈیشل کمیشن کے قیام کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں۔
کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کرے گا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھڑت، کمیشن تحقیقات کرے گا۔
کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا، کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔