کراچی: گزشتہ دنوں شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ان کے بھائی کے حوالے کردی گئی۔
10 جولائی کو ان کے بھائی دیگر لواحقین کے ہمراہ لاہور سے کراچی پہنچے، جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ان سوالات کے جواب دیے جو لوگوں کے ذہنوں میں اُٹھ رہے تھے۔
حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر نے کہا کہ حمیرا کا ہم سے ایک سال سے رابطہ نہیں تھا، اس کے موبائل فونز بند تھے، جب والدہ نے ہمیں بتایا کہ اس سے رابطہ نہیں ہورہا تو میں نے ڈائری میں سے نمبر نکال کے اس کی چند دوستوں کو فون کیا، ان سے بھی کچھ پتا نہ چل سکا۔
نوید اصغر کے مطابق والدہ نے بتایا کہ اس نے کافی عرصے سے یہ نہیں بتایا کہ وہ کراچی میں کہاں رہتی ہے، والدہ کے بارہا پوچھنے پر بھی حمیرا نہیں بتاتی تھیں کہ وہ کہاں جارہی ہیں یا کس جگہ قیام پذیر ہیں، جب ابھی ہمیں اطلاع ملی تو ہم صدمے میں چلے گئے، ہمیں یقین نہیں آرہا تھا، کچھ دن قبل میری پھوپھو کا اچانک ٹریفک حادثے میں انتقال ہوگیا، فیملی اس وجہ سے بھی بہت پریشان تھی۔
انہوں نے والد کی جانب سے لاش لینے سے انکار پر کہا، میری والدہ کو جب پتا چلا کہ لاش کی بری حالت ہے تو انہوں نے کہا میں مر ہی کیوں نہ جاؤں لیکن میت نہیں دیکھوں گی، اسی وجہ سے میرے والد نے ایسا کہا کہ ہم ڈیڈ باڈی نہیں لیں گے، میڈیا نے اس بات کو غلط رُخ دیا اور اچھالا، میں یہاں والد کی اجازت سے ہی لاش لینے آیا ہوں۔
اداکارہ کے بھائی کا کہنا تھا کہ وہ خودمختار تھی اور اپنی خوشی سے یہاں مقیم تھی، اس کی رپورٹس آنے کے بعد ایف آئی آر کا معاملہ دیکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین دن سے ہم مسلسل چھیپا صاحب اور پولیس کے ساتھ رابطے میں تھے، میڈیا والوں نے فون کرکرکے پریشان کردیا تھا، اس لیے والد نے کہا کہ اگر ایمرجنسی ہے تو آپ اسے تدفین کردیں، لیکن قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی ہم لاش لے سکتے تھے اور اب ہم لینے یہاں آئے ہیں۔
نوید اصغر نے میڈیا سے سوال کیا کہ کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے مالک مکان کا انٹرویو کیا؟ آپ لوگوں کا پورا فوکس صرف اصغر علی کے خاندان پر تھا۔