لاہور: منشیات اسمگلنگ کے کیس سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بری ہوگئے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اینٹی نارکوٹکس کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے اپنے وکیل کے توسط سے کیس میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مجھ پر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا، لہٰذا بری کیا جائے۔
دوران سماعت وزیر داخلہ کے وکیل فرہاد شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ منشیات برآمد کرنے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد الزامات کی تردید کررہے ہیں اور انسپکٹر احسان اعظم بھی تردید کررہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کے وکیل کے مؤقف پر سرکاری وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کو پابند کریں کہ آج ہی بحث کریں جس پر وکیل رانا ثناء اللہ نے مؤقف اپنایا کہ درخواست تو دائر کرنے دیں۔
بعدازاں انسداد منشیات عدالت نے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو بری کردیا۔
پی ٹی آئی دور حکومت میں یکم جولائی 2019 کو رانا ثناء اللہ کو منشیات اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 24 دسمبر 2019 تک جیل میں رہے، لاہور ہائیکورٹ نے 24 دسمبر 2019 کو رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور کی تھی۔
اس حوالے سے اُس وقت کے وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے بارہا میڈیا پر آکر دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں کہ رانا ثناء اللہ ہیروئن کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں تاہم وہ کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔